Maktaba Wahhabi

49 - 372
اجییئہن بمثلہن فتزوجت امرأۃ تقوم علیہن وتصلحہن فقال بارک اللّٰہ لک او قال خیراً‘‘۲۸؎ ’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے باپ فوت ہوگئے اورسات یا نو بیٹیاں پیچھے چھوڑ گئے۔تومیں نے(مناسب سمجھتے ہوئے ) بیوہ عورت سے شادی کر لی تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اے جابر تونے شادی کر لی ہے میں نے کہا ہاں!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کنواری سے یاثیبہ سے؟ کہا ثیبہ سے۔فرمایا:تونے کنواری سے کیوں نہیں شادی کی تواس کے ساتھ کھیلتا اوروہ تیرے ساتھ کھیلتی اورتواس سے ہنستا اوروہ تیرے ساتھ ہنستی مسکراتی۔حضرت جابررضی اللہ عنہ نے جواب دیا(میرے والد) عبداللہ فوت ہوگئے اوراپنی بیٹیاں چھوڑ گئے۔میں نے پسند نہیں کیا کہ میں ان کی طرح کی بیوی سے شادی کروں۔اس لیے میں نے اس عورت سے شادی کی ہے جو ان کی حفاظت کرے۔اور اصلاح کرے توفرمایا اللہ تعالیٰ آپ کے لیے برکت کرے یا فرمایا اچھی بات ہے۔ یہ حدیث مختلف الفاظ کے ساتھ مروی ہے ’’دلائل النبوۃ‘‘ میں ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے باپ جنگ احد میں شہید ہوگئے تھے ان کی سات بیٹیاں تھیں میں نے ثیبہ عورت سے اس لیے شادی کی ہے تاکہ وہ ان(میری بہنوں )کی کنگھی کرے،ان کی حفاظت کرے اوران کے کپڑے دھوئے۔توآپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا آپ نے بہت اچھا کیا۔۲۹؎ گویا گھر کے ممبران کی حفاظت ونگہبانی اورتعلیم وتأدیب بھی مقاصد نکاح میں سے ایک ہے۔ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل نکاح کا دوسرا بنیادی مقصد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ پر عمل پیرا ہونا ہے۔امت مسلمہ تودرکنار غیر مسلموں کے ہاں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت مسلم ہے اورنبی اکرم کی حیات طیبہ ہمارے لیے ماڈل اورنمونہ کی حیثیت رکھتی ہے توبعض لوگ شادی ونکاح کی خواہش نہ رکھتے ہوئے بھی اس لیے نکاح کرلیتے ہیں کہ یہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔ مقصد نکاح کی وضاحت،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ میں اس طرح ہے: ’’عن أنس رضی اللّٰہ عنہ أن نفراً من اصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم سألوا أزواج النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن عملہ فی السر فقال بعضہم لاأتزوج النساء وقال بعضہم لا آکل اللحم ؟وقال بعضہم لا أنام علی فراش فحمد اللّٰہ وأثنی علیہ فقال مابال أقوام قالوا کذاوکذا لکنی أصلی وأنام وأصوم وأفطر وأتزوج النساء فمن رغب عنی سنتی فلیس منی‘‘۳۰؎ ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کے صحابہ کی ایک جماعت نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خفیہ اعمال کے بارے میں سوال کیا ان میں بعض نے کہا میں شادی نہیں کروں گااور بعض نے کہاکہ میں ہمیشہ روزہ رکھاکروں گا اورکسی نے کہا کہ میں آج کے بعد آرام نہیں کروں گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اورفرمایا میں نماز بھی پڑھتاہوں،سوتابھی ہوں اور روزہ رکھتابھی ہوں،افطار بھی کرتاہوں میں نے عورتوں سے شادی بھی کی ہے(خبردار)جس نے میری سنت سے روگردانی کی تواس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘ اسی طرح حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:چارچیزیں انبیاء کی سنت ہیں: 1۔ خفا(مہندی) 2۔عطر 3۔مسواک 4۔نکاح۳۱؎ جنسی خواہشات وآلودگی،جنسی ہیجان اورشیطانی خیالات وافعال سے تحفظ بلا شبہ جنسی خواہش،تمام خواہشات انسانیہ پر حاوی ہے جو کہ فرد سے تکمیل وتسکین کا تقاضا کرتی ہے اور اگر اسے اسباب تسکین مہیانہ
Flag Counter