Maktaba Wahhabi

103 - 154
حفظہ اللہ کے ان کے تینتیس شاگرد اس حدیث کو بیان کرتے ہیں جیسا کہ نقشہ سے ظاہر ہے اور جب میں نے اس پر مزید تحقیق کی تو مجھے ان کے چھ مزید شاگردوں کا بھی علم ہوا جو اس حدیث کو امام سفیان رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں اور ان کے اسماء گرامی یہ ہیں: 1 ابو خیثمہ 2 اسحق بن ابی اسرائیل (مسند ابی یعلی ۵/۱۸۳)۔3 یحییٰ بن عبدالحمید۔ 4 عثمان بن ابی شیبہ 5ابوبکر بن خلاد۔ 6 زید بن الحریش المستخرج علی صحیح مسلم (۲/۱۲) اور اگر اس سلسلہ میں مزید محنت کی جائے تو مزید راویوں کا بھی انکشاف ہو سکتا ہے۔ اس وضاحت سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ امام سفیان سے یہ حدیث اعلیٰ درجہ کی متواتر حدیث ہے کیونکہ ان کے ۳۹ شاگرد اسے سفیان سے روایت کر رہے ہیں۔ امام سفیان کی اصل روایت صحیح مسلم میں ہے امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنے چھ اساتذہ کرام سے اس حدیث کو روایت کیا ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم کا عکس ملاحظہ فرمائیں: عکس 2پوری اُمت کا اس پر اجماع ہے کہ قرآن مجید کے بعد سب سے زیادہ صحیح کتاب صحیح بخاری اور اس کے بعد صحیح مسلم ہے۔ اثبات رفع الیدین کی زبردست دلیل ہے، اگر کوئی حدیث کی کتاب جو ایک عرصہ تک منظر سے غائب رہی ہو اور جب اس کے چھپنے کا وقت آئے گا تو اس کی احادیث کو صحیحین اور کتب ستہ کی کتابوں میں وارد احادیث پر پرکھا جائے گا اور اگر چھپنے والی احادیث میں الفاظ کی کوئی غلطی ہو گی تو اسے ان مذکورہ کتب کے ذریعے درست کیا جائے گا جیسا کہ مسند حمیدی اور مسند ابی عوانہ کی طباعت سے پہلے اس کے محقیقین نے دوسری کتب کی چھان بین کو تو چھوڑیئے ان کتابوں کے دوسرے صحیح مخطوطوں کی طرف بھی مراجعت کی زحمت گوارہ
Flag Counter