Maktaba Wahhabi

110 - 154
کرے کوئی)۔ ان کے ائمہ تک مسنون قرأت سے ناواقف ہوتے ہیں۔ انہیں یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس موقع پر کیا قرأت کیا کرتے تھے۔ ان کی نمازوں میں بعض بدعات تک داخل ہو چکی ہیں مثلاً زبان سے نیت کرنا، فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کرنا وغیرہ۔ بعض من گھڑت دعائیں اور وظائف پڑھنا وغیرہ اور ان اُمور کو نماز کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ حنفی نماز کے اکثر مسائل بے بنیاد ہیں یا ان کی بنیا ضعیف اور موضوع روایات پر ہے۔ فقہ کے دیگر مسائل کا بھی یہی حال ہے۔ نمازِ باجماعت کے وقت صف بندی ایک بنیادی امر ہے لیکن حنفیوں کے ہاں مل کر کھڑے ہونے کی بجائے درمیان میں فاصلہ رکھ کر کھڑنے ہونے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ حنفیوں کے ہاں نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھا جاتا ہے بلکہ ان کے ہاں مرد حضرات ناف کے نیچے ہاتھ باندھتے ہیں اور ان کی عورتیں سینہ پر ہاتھ باندھتی ہیں۔ اور جب ان حضرات سے اس کی دلیل پوچھی جاتی ہے تو ان کے مولوی بغلیں جھانکنے لگتے ہیں۔ حنفیوں کے پاس ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی کوئی صحیح مرفوع روایت حدیث موجود نہیں ہے۔ ابوداو‘د میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی جو روایت ہے اس میں عبدالرحمن بن اسحق الکوفی ضعیف ہے اور بقول امام نووی کے اس کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے۔ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے موقوف اثر میں بھی یہی راوی ہے۔ اور امام ابوداو‘د رحمہ اللہ نے اس اثر کے متعلق کہا ہے: ’’و لیس بالقوی‘‘ اور یہ اثر قوی نہیں ہے۔ اور اس راوی کے متعلق امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی رائے نقل کی ہے وہ عبدالرحمن بن اسحق الکوفی کو ضعیف کہتے ہیں۔ (ابوداو‘د باب۱۲۰ وضع الیمنی علی الیسری فی الصلوٰۃ ضعیف حدیث حنفی مذہب کے ماتھے پر ایک سیاہ داغ تھا، لہٰذا بعض حنفیوں نے اس
Flag Counter