Maktaba Wahhabi

123 - 154
بازو پر رکھا۔‘‘ ابوداو‘د میں کنہ سے پہلے ظہر کا لفظ بھی ہے۔ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق اگر دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے پورے بازو پر رکھا جائے تو اس طرح دونوں ہاتھ باآسانی سینہ تک آجاتے ہیں۔ اور صحیح بخاری میں سہل بن سعید رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے: عن سھل بن سعد قال کان الناس یؤمرون ان یضع الرجل یدہ الیمنی علی ذراعہ الیسری فی الصلاۃ (صحیح بخاری:۷۴۰ کتاب الاذان باب وضع الیمنی علی الیسری فی الصلوۃ) جناب سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ’’لوگوں (صحابہ کرام) کو حکم دیا جاتا کہ مرد نماز میں اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی ذراع (بازو) پر رکھیں۔‘‘ ذراع کلائی کو کہتے ہیں جو ہاتھ سمیت کہنی تک کا حصہ ہوتا ہے۔ اس حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی کہنی تک پھیلا دیا جائے تو ہاتھ کسی صورت بھی ناف کے نیچے نہیں جا سکتے بلکہ ناف تک بھی نہیں پہنچ سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں سینہ پر ہاتھ باندھنے کے الفاظ بھی مروی ہیں۔ جناب وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: صلیت مع رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم و وضع یدہ الیمنی علی یدہ الیسری علی صدرہ (صحیح ابن خزیمیہ ۱/۲۴۳ (۴۷۹) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر اپنے سینہ پر رکھا ہوا تھا۔‘‘
Flag Counter