Maktaba Wahhabi

57 - 154
’’نماز تکبیر تحریمہ سے شروع ہوتی ہے اور سلام پر ختم ہوتی ہے، اس کے اندر کسی جگہ رفع یدین کرنا خواہ وہ دوسری، تیسری، چوتھی رکعت کے شروع میں ہو یا رکوع میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہو، اس رفع یدین پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراضگی کا اظہار بھی فرمایا اور اسے جانوروں کے فعل سے تشبیہ بھی دی۔ اس رفع یدین کو خلاف سکون بھی فرمایا اور پھر حکم دیا کہ نماز سکون سے یعنی بغیر رفع یدین کے پڑھا کرو۔‘‘ (تحقیق ص ۵ اور تجلیات ایضاً)۔ خط کشیدہ الفاظ ملاحظہ کیجئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بے دھڑک جھوٹ بولنے کا انداز ملاحظہ فرمائیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولتے بولتے اس دیوبندی مقلد نے اللہ پر بھی صریح جھوٹ بول دیا اور اس مقلد کے لئے ایک آیت بھی تصنیف کر دی۔ موصوف کی کتاب کا نام تحقیق رفع یدین کے بجائے ’’تحریف رفع یدین‘‘ زیادہ مناسب اور موضوع کے عین مطابق بھی ہے۔ سکون کا مطلب اگر یہلیا جائے کہ نماز میں کوئی حرکت بھی نہ ہو تو پھر رکوع کو جاتے، رکوع سے دوبارہ سر اٹھا کر پھر سجدہ میں جاتے اور سجدہ سے اٹھ کر بیٹھنا اور پھر دوبارہ سجدہ کرنا، پھر سجدہ سے اٹھ کر دوسری رکعت کے ل ئے اٹھنا ہاتھوں کو کبھی باندھنا، کبھی گھٹنوں پر رکھنا، کبھی زمین پر رکھنا، کبھی رانوں پر رکھنا، کبھی سبابہ سے اشارہ کرنا یہ تمام اُمور بھی سکون کو غارت کر دیتے ہیں۔ اور موصوف خود کیوں وتر میں، عیدین کی نماز میں اور نماز کی ابتداء میں رفع یدین کرتا ہے؟ اگر سکون کا مطلب موصوف نے عقل کی بناء پر بیان کیا ہے تو پھر موصوف کو نماز میں بالکل حرکت نہیں کرنی چاہیئے یہاں تک کہ قرآن کریم کی قرأ ت کی بھی ان کو اجازت نہیں ہے۔ کیونکہ قرأت کرتے وقت زبان ہونٹ اور داڑھی بھی حرکت کرتی ہے لیکن اگر سکون کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ اور سنت کے مطابق نماز ادا
Flag Counter