Maktaba Wahhabi

58 - 154
کی جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی ابتداء میں، رکوع کے وقت اور رکوع سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) اور دوسری رکعت سے اٹھتے وقت بھی آپ رفع یدین کیا کرتے تھے۔ (بخاری، ابوداو‘د، ترمذی) اور مالک بن الحویرث رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی ابتداء میں، رکوع کے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرتے دیکھا۔ (بخاری ۷۳۷ وغیرہ)۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ارشاد فرمایا: صلوا کما رأیتمونی اُصلی (بخاری:۱/۸۸) ’’نماز اس طرح پڑھو جیسا کہ تم مجھے نماز ادا کرتے ہوئے دیکھتے ہو۔‘‘ گویا آپ کا حکم ہے کہ نماز ہمیشہ رفع یدین کے ساتھ ادا کرتے رہو۔ لیکن موصوف اس قدر غالی مقلد ہے کہ وہ رفع یدین ہی کو سرے سے تسلیم نہیں کرتا اور قرآن مجید میں تحریف کر کے اور مختلف آیات کا غلط سلط مطلب یہ بیان کر رہا ہے کہ نماز میں رفع یدین نہ کیا جائے۔ حالانکہ ماضی میں جو حنفی علماء گزرے ہیں انہوں نے رفع یدین کی احادیث کو تسلیم کیا ہے اور ترک رفع یدین کی احادیث کو بھی ذکر کیا ہے۔ لیکن ایسا کوئی دھوکا باز اور فراڈی مولوی دیکھنے میں نہیں آیا کہ جو احادیث نبویہ کا اس ڈھٹائی سے انکار کرے اور پھر اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹا بہتان بھی باندھے جیسا کہ خط کشیدہ الفاظ سے ظاہر ہے۔ ایسے شخص کے متعلق اپنی طرف سے کچھ کہنے کے بجائے اللہ تعالیٰ کا اِرشاد اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پیش خدمت ہے: وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَوْ کَذَّبَ بِاٰٰیتِہٖ اِنَّہٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ (الانعام:۲۱) اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیات
Flag Counter