Maktaba Wahhabi

63 - 154
ہے کیونکہ موصوف جھوٹی اور من گھڑت احادیث بنانے کے ماہر و ماسٹر ہیں۔ لیکن اس خود ساختہ حدیث میں موصوف نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک عظیم بہتان بھی لگا دیا اور وہ یہ کہ کتیا اور گدھی کی شرمگاہوں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر پڑتی رہی۔ (نعوذ باﷲ من ذلک) موصوف خود شرمگاہوں کا انتہائی دالداہ اور شہوت پرست انسان ہے اور بہت سے مقامات پر مزے لے لے کر اس بات کا ذکر کرتا ہے مثلاً: اس کا سوال نمبر ۱۹۰ملاحظہ فرمائیں۔ (۱۹۰) عورتیں نماز میں امام کی شرمگاہ دیکھتی رہیں تو ان کی نماز نہیں ٹوٹتی۔ (بخاری ص۶۹ ج۲) اگر مرد عورت کی شڑمگاہ دیکھ لے تو اس کی نماز ٹوٹ جائے گی یا نہیں؟ صحیح بخاری ج۲ صفحہ ۶۱۶ رقم ۴۳۰۲)۔ کتاب المغازی باب قبل باب قول اﷲ تعالیٰ (ویوم حنین …) میں عمرو بن سلمہ کا واقعہ ذکر ہوا ہے۔ جناب عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا: ’’پس جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے ایک شخص اذان دے اور جو شخص تم میں سے قرآن کا زیادہ جاننے والا ہو وہ تمہاری امات کرے۔‘‘ پس لوگوں نے دیکھا تو مجھ سے زیادہ قرآن کا جاننے والا کوئی نہ تھا۔ اس لئے کہ میں قافلوں کے لوگوں سے قرآن یاد کرتا رہتا تھا۔ چنانچہ انہوں نے مجھے امام بنا لیا اس وقت میری عمر چھ یا سات برس کی تھی اور میرے پاس صرف ایک چادر تھی۔ جب میں سجدہ کرتا تو وہ چادر کھنچ جاتی تھی۔ برادری کی ایک عورت نے قبیلہ والوں سے کہا کہ تم اپنے امام کے چوتڑ ہم سے کیوں نہیں ڈھانپتے؟ پس لوگوں نے کپڑا خرید اور میرے لئے کرتا بنا دیا اور میں اس کرتے میں بے حد خوش ہوا۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اس قوم کے امام چھ سات سال کے ایک نابالغ بچے تھے اور ان کی چادر چھوٹی تھی اور کھنچ جانے سے ان کے چوتڑ بسا اوقات کھل جاتے تھے اور قبیلہ کی
Flag Counter