Maktaba Wahhabi

68 - 154
فکر کے معروف مترجم مولوی غلام رسول سعیدی نے کھل کر فقہاء کے ان فتاویٰ کی تردید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ: ’’میں کہتا ہوں کہ خون یا پیشاب کے ساتھ سورئہ فاتحہ لکھنے والے کا ایمان خطرہ میں ہے۔ اگر کسی آدمی کو روز روشن سے زیادہ یقین ہو کہ اس عمل سے اس کو شفاء ہو جائے گی تب بھی اس کا مرجانا اس سے بہتر ہے کہ وہ خون یا پیشاب کے ساتھ سورئہ فاتحہ لکھنے کی جرأت کرے۔ اللہ تعالیٰ ان فقہاء کو معاف کرے جو بال کی کھال نکالنے اور جزئیات مستنبط کرنے کی عادت کی وجہ سے ان سے یہ قول شنیع سرزد ہو گیا ورنہ ان کے دلوں میں قرآن مجید کی عزت و حرمت بہت زیادہ تھی۔ (شرح صحیح مسلم ص ۵۵۷ ج ۶ طبع فرید بک سٹال لاہور ۱۹۹۵ء) سعیدی صاحب کی اس ہمت مردانہ اور جرأت رندانہ کی داد دیتے ہوئے عبدالحمید شرقپوری برسٹل برطانیہ فرماتے ہیں کہ: ’’فقہ کی ایک کتاب (نہیں بھائی تقریباً نصف درجن ابو صہیب) میں لکھا ہے کہ علاج کی غرض سے خون یا پیشاب کے ساتھ فاتحہ کو لکھنا جائز ہے۔ راقم الحروف نے اکثر علماء سے اس کے متعلق پوچھا مگر چونکہ یہ بات بڑے بڑے فقہاء نے لکھی ہے اس لئے سب نے اس مسئلہ پر سکوت اختیار کیا ہے۔ علامہ سعیدی نے پہلی بار اس جمود کو توڑا۔‘‘ (شرح صحیح مسلم بعنوان تاثرات صفحہ ۶۶ جلد اول الطبع الخامس ۱۹۹۵ء) یہی ہم نماز میں مصحف سے دیکھ کر قرأۃ کے سلسلہ میں عرض کرتے ہیں کہ بھائی شرمگاہ تو ایک انسانی عضو ہے۔ قرآن اللہ کا کلام ہے لہٰذا اس باطل و مرادود فتویٰ کی تردید کرتے ہوئے نماز کو فاسد کہنے سے توبہ کر لیجئے اور صحابہ کرام کو معیارِ حق تسلیم کرتے ہوئے نماز میں مصحف سے قرأت کے جواز کو تسلیم کر لیجئے اور فقہاء کو
Flag Counter