Maktaba Wahhabi

80 - 154
قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور اللہ تعالیٰ کے دشمن کی بیٹی (ایک خاوند کی زوجیت میں ) اکٹھی نہ ہوں گی۔‘‘] اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کی عائلی زندگی میں انہیں ایک ایسی بات سے بچانے کی کوشش فرمائی، جو دینی اعتبار سے انہیں مبتلائے فتنہ کرنے والی تھی۔ علامہ عینی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی: (وَأَنَا أَتَخَوَّفُ أَنْ یُفْتَنَ فِيْ دِیْنِہَا) ([1]) کی شرح میں تحریر کرتے ہیں: ’’یَعْنِيْ أَنَّہَا لَا تَصْبِرُ عَلَی الْغَیْرَۃِ فَیَقَعُ مِنْھَا فِيْ حَقِّ زَوْجِھَا فِيْ حَالِ الْغَضَبِ مَالَا یَلِیْقُ بِحَالِہَا۔‘‘‘([2]) [’’یعنی اپنی غیرت پر قابو نہ پاسکنے کی بنا پر حالتِ غصہ میں خاوند کے بارے میں اس سے ایسی بات صادر ہوجائے، جو اس کے مقام کے منافی ہو۔‘‘] ایک دوسری روایت میں ہے، جسے امام بخاری نے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: ’’إِنَّ بَنِيْ ہِشَامِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ اسْتَأْذَنُوا فِیْ أَنْ یُنْکِحُوْا ابْنَتَہُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِيْ طَالِبٍ رضی اللّٰه عنہ فَلَا آذَنُ، ثُمَّ لَا آذَنُ، ثُمَّ لَا آذَنُ، إِلَّا أَنْ یُرِیدَ ابْنُ أَبِيْ طَالِبٍ أَنْ یُطَلِّقَ ابْنَتِيْ وَیَنْکِحَ ابْنَتَہُمْ، فَإِنَّمَا ہِيَ بَضْعَۃٌ مِنِّيْ ، یُرِیبُنِيْ مَا أَرَابَہَا ، وَیُؤْذِینِيْ مَا آذَاہَا۔‘‘ ہَکَذَا قَالَ۔‘‘‘([3])
Flag Counter