Maktaba Wahhabi

81 - 154
[’’بے شک بنو ہشام بن مغیرہ نے اپنی بیٹی کا نکاح علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کرنے کی مجھ سے اجازت طلب کی ہے، پس میں اجازت نہیں دیتا، پھر میں اجازت نہیں دیتا، پھر میں اجازت نہیں دیتا۔ ہاں اگر ابن ابی طالب چاہے، تو میری بیٹی کو طلاق دے دے اور ان کی بیٹی سے نکاح کرلے، یقینا وہ میرے (جسم کا) ٹکڑا ہے، جو چیز اسے پریشان کرتی ہے، وہ مجھے پریشان کرتی ہے اور جو چیز اسے دکھ پہنچائے، وہ میرے لیے دکھ رساں ہے۔‘‘] امام بخاری نے اس پر درجِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ ذَبِّ الرَّجُلِ عَنِ ابْنَتِہِ فِيْ الْغَیْرَۃِ وَالْإِنْصَافِ] ‘([1]) [آدمی کے اپنی بیٹی کو غیرت و غصہ سے محفوظ اور اس کے لیے انصاف طلب کرنے کے متعلق باب] تنبیہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ردّ عمل معلوم ہونے پر حضرت علی رضی اللہ عنہ اس رشتہ کے طلب کرنے سے دستبردار ہوگئے۔ صحیح بخاری میں ہے: ’’فَتَرَک عَلِيٌّ الْخِطْبَۃَ۔‘‘‘([2]) [پس علی رضی اللہ عنہ نے اس رشتہ کے طلب کرنے کو چھوڑ دیا۔] مستدرک حاکم میں سوید بن غفلہ رحمہ اللہ کے حوالے سے روایت ہے، کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت نہ دی، تو انہوں نے عرض کیا:
Flag Counter