Maktaba Wahhabi

13 - 467
تھا۔ اس زمانے میں شیخ محمد بن عبدالوہاب کی دینی تحریک کی ابتداء ہوئی، یہ مملکت باہمی کوششوں کے نتیجے میں کئی بار بنی اور کئی بار ختم ہوئی۔ آخر میں شاہ عبدالعزیز آئے جنہوں نے اپنے آباو اجداد کی کھوئی ہوئی عظمت کو بحال کیا اور سخاوت کے اس درخت کی آبیاری کی جو ان کے بزرگوں نے لگایا تھا تاکہ ان کے اور ان کے بعد ان کی لائق اولاد کے اقدامات کے نتیجے میں مملکت کی انفرادی حیثیت تشکیل پا سکے جوعہد حاضر کی تاریخی اہمیت عظمت اور درخشاں کامیابی کا مرقع ہو۔ تاریخ ان زعماء اور اکابر کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے جو قوموں کے لیے قربانی دیتے ہیں۔ آل سعود کے خاندان نے کئی سو برس تک قربانیاں دیں۔ ان کی قربانیاں نہ صرف عربوں کے لیے بلکہ عالم اسلام کے لیے اور کلمہ توحید کی سربلندی کے لیے تھیں ان کی خدمات کو عرب اور عالم اسلام کا ہر شخص خراج تحسین پیش کرتا ہے اور رہتی دنیا کے لیے ان کی خدمات یاد رکھی جائیں گی۔ جزیرہ عر ب کے دل سے توحید کا جو نعرہ بلندہوا تھا، آل سعود کا سب سے بڑا مقصد وحدانیت کے عظیم فلسفے کو ایک بار پھر زندہ کرنا تھا اور بدعات اور خرافات اور مشرکانہ عقائد کے خلاف جہاد کرنا تھا۔ آج اس کے اثرات پورے عالم اسلام میں نظر آرہے ہیں یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اس خاندان نے دین کی خدمت ایک مقدس فرض سمجھ کر کی۔ شیخ محمد بن عبدالوہاب اور امیر محمد بن سعود کے درمیان توحید کی سربلندی کے لیے جو معاہدہ ہوا تھا وہ آج بھی اپنے راستے پر رواں دواں ہے۔ ان دونوں خاندانوں کے درمیان اتحاد کا سب سے بڑا مقصد یہ تھا کہ دین اسلام کے شعار ایسے
Flag Counter