Maktaba Wahhabi

15 - 467
آل سعود یہ ایک مسلّم حقیقت ہے کہ مملکت سعودی عرب کی تاریخ یا یہ الفاظ دیگر آل سعود کی جدو جہد کی تاریخ جو ایک صحیح اسلامی عقیدہ کی بنیاد پر قائم ہونے والی حکومت کے لیے تھی کی ابتداء اٹھارویں صدی عیسوی سے ہوئی۔ اس کا نقطہ آغاز درعیہ تھا جو نجد میں واقع ہے اور سعودی عرب کے موجودہ دار الحکومت ریاض سے بارہ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ 1725ء میں امیر سعود بن محمد ّ بن مقرن کا جو آل سعود کے خاندان کا سربراہ تھا انتقال ہوا۔ اپنے پسماندگان میں انہوں نے چار صاحبزادے چھوڑے جن کے نام یہ ہیں۔ 1۔ محمّد 2۔ مشاری 3۔ثیان 4۔فرحان ان چاروں نے یہ عہد کیا کہ وہ نجد میں سعودی سلطنت کا قیام عمل میں لائیں گے۔ ثیان جنگجو تھے۔ جبکہ محمّد سیاسی شخصیت تھے۔ لیکن چاروں بھائیوں میں ایک مثالی اتحاد و اتفاق کا جذبہ موجز ن تھا۔ محمّد بن سعود بن محمد بن مقرن بن مرخان بن ابراہیم بن موسیٰ بن ربیعہ بن مانع العنزی درعیہ کے سلطنت کے سب سے پہلے حکمران تھے۔ درعیہ کو مملکت سعودی عرب کے پہلے دارالحکومت کا شرف حاصل ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب شہزادہ محمّد اور شیخ محمد بن عبدالوہاب کے درمیان تاریخی ملاقات ہوئی۔ اس تاریخی ملاقات نے نہ صرف نجد کی تاریخ بدل ڈالی بلکہ پورے جزیرہ نمائے عرب کی ایک نئی تاریخ رقم ہوئی۔
Flag Counter