Maktaba Wahhabi

151 - 467
شاہ عبدالعزیز کی آمد سے قبل حجاز کی حالت تاریخ گواہ ہے کہ شاہ عبدالعزیز کی آمد سے قبل حجاز میں حالات بہت برے تھے باوجودیکہ سب سے معزز اور مکرم حجاز کا صوبہ ہے۔ مکہ مکرمہ جہاں مسلمانوں کا قبلہ ہے۔ جس کی طرف مسلمان رخ کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ نہایت ہی تکریم کی جگہ ہے۔ یہاں کے اس وقت کے حکمران مالدار لوگوں سےٹیکس نہیں لیتے تھے۔ اور حجاز کے قبائلی سردار کسی قسم کے ٹیکس دینے کےلیے تیار نہ تھے اسی وجہ سے شریف مکہ نے حجاج کرام پر ٹیکس میں اضافہ کیا اور تجارتی سامان پر ٹیکس لگانے کے لیے ہر طرف ایجنٹ چھوڑ دئے تاکہ وہ اپنے لئے اور شریف مکہ کے خزانے کے لیے مال و دولت اکٹھا کر سکیں۔ حج کے موسم میں تین قسم کی کمیٹیا ں بنائی گئی تھیں۔ کسی کے پاس حجازی وکالت نامہ کی مہر ہوتی تھی۔ کوئی معلموں کا خیال رکھتا تھا۔ اور کسی کے ذمے نگرانی تھی۔ اس کا مقصد محض ٹیکس جمع کرنا تھا۔ تجارتی لین دین کے وقت الگ ٹیکس لگائے جاتے تھے۔ تیسرا گروپ جانور وں پر ٹیکس لینے کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ ان جانوروں کے مالک کاشت کار تھے جو حج کے موسم میں اپنے جانور قربانی کے لیے بازار میں لاتے تھے۔ یہی ایجنٹ ان سے بہت کم قیمت پر جانور لیتے تھے اور حجاج کو زیادہ قیمت پر فروخت کرتے تھے۔ اس میں جو منافع آتا تھا اس کا زیادہ تر حصہ شریف حسین کے خزانے میں جاتا تھا۔ یہاں تک کہ معلموں اور نان بائیوں پر بھی ٹیکس تھا۔ اونٹ والوں پر الگ ٹیکس لگتا تھا۔ شریف حسین کے یہ احکامات تھے کہ ہر حاجی سے سونے کا نصف لیرہ
Flag Counter