Maktaba Wahhabi

174 - 467
سجدہ شکر اور شاہ عبدالعزیز خیر الدین الزرکلی ’’شبہ الجزیرہ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ایک بااعتماد شخص جو انہیں اس سفر میں ملا تھا۔ اس نے انہیں بتایا ’’ہم شاہ عبدالعزیز کے ساتھ اس سفر میں تھے۔ شاہ عبدالعزیز کے ریاض سے مکہ مکرمہ آنے پہلے سعودی کمانڈر ابن بجاد اور خالد بن لوئی مکہ مکرمہ میں داخل ہو چکے تھے۔ شاہ عبدالعزیز کو ہلکی سی پریشانی بھی تھی۔ اس دوران ہم 23 ربیع ثانی 1343ھ کو مصلوم نامی کنوؤں کے پاس تھے کہ مکہ مکرمہ سے ان کے لیے ڈاک آئی۔ انہوں نے فوری طور پر اسے کھولنے کا حکم دیا۔ ان کے سامنے پیش کیا گیا۔ جب اس خط پر ان کی نظر پڑی جو سعودی کمانڈروں نے مکہ مکرمہ سے بھیجا تھا، پڑھنے کے بعد فوراً سجدہ میں گر گئے۔ سجدہ سے سر اٹھا کر کہا ’’ یا اللہ تیرا شکر ہے۔‘‘ پھر ان کے منہ سے نکلا ’’انہوں نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا ہے ‘‘ تو ہم سمجھ گئے کہ ان کی پریشانی کی وجہ کیا تھی۔ وہ دراصل غیر ملکی نمائندوں کے رویے کی طرف سے پریشان تھے کہ ان کا رد عمل کیا ہوتا ہے۔ اس خط میں اسی بات کی اطلاع تھی۔ انہوں نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان میں برطانونیہ کا نمائندہ بھی تھا۔ یادر رہے کہ برطانیہ ان ملکوں میں تھا جو اس علاقے میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے۔ جب خالد بن منصور اور سلطان بجاد نے یہ اطلاع شاہ عبدالعزیز کو دی تو شاہ عبدالعزیز مطمئن ہو گئے۔ اس کے بعد کا سفر انہوں نے بڑے اطمینان سے کیا۔ 8 جمادی الاول 1343ھ بمطابق 5 دسمبر 1924ء کو شاہ عبدالعزیز کا کاروان جبل حراء اورجبل ثقبہ کے درمیان پہنچا۔ فضا میں نعرہ تکبیر کے نعرے بلند ہو رہے
Flag Counter