Maktaba Wahhabi

247 - 467
فتنہ کا خاتمہ جب ریاض میں مذکورہ کانفرنس ہوئی تو شاہ عبدالعزیز نے شاندار فی البدیہہ تقریر کی۔ جس کے اقتباسات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس خطاب کے ایک ایک جملہ نے علماء، قبائلی سرداروں اور تمام حاضرین پر گہرا اثر کیا۔ اس کانفرنس کا انعقاد کا مقصد باغیوں کی سرکوبی کرنا تھی اور یہ معلوم کرنا تھا کہ اس بارے میں عوام کی کیا رائے ہے ؟ اس کانفرنس میں جو قرارداد یں منظور ہوئیں ان پر عمل کرنے سے باغیوں کا خاتمہ ہوا۔ شہزادی موضی بنت شہزادہ منصور بن عبدالعزیز نے ایک ریسرچ پیپر لکھا ہے جس کا عنوان ہے۔ ’’عبدالعزیز والموتمر الکویت ‘‘ وہ اپنے قرطاس کے صفحہ 129 پر لکھتی ہیں۔ ’’ الدویش کا پورا نام فیصل بن سلطان بن الدوشان تھا یہ مطیر قبیلہ کے سرداروں میں سے تھا۔ اس قبیلہ کی بہت ساری شاخیں ہیں۔ جس میں قحطانی اور عنانی، مشہور ہیں۔ فیصل الدویش وہ پہلا شخص تھا جس نےہجرۃ پروگرام پر سب سے پہلے عمل کیا۔ الارطاویہ میں گاؤں آباد کر لیا۔ حجاز کی لڑائی میں اعلیٰ کارکردگی دکھائی۔ اس نے بدوؤں کے طرز عمل جس میں ذرا درشتی تھا اس کا مقابلہ اصلاحی پروگرام سے کیا۔ حجاز کی ترقی سے فیصل الدویش راضی نہ تھا شاہ عبدالعزیز نے جو جدید چیزیں ٹیلی فون اور وائر لیس متعارف کرائیں، اسے اس پر بھی غصہ تھا۔ وہ عمارتوں کی تعمیر اور یورپ سے معاہدے کرنےکو بھی پسند نہیں کرتا تھا۔ ‘‘
Flag Counter