Maktaba Wahhabi

281 - 467
شاہ عبدالعزیز کے زخم شہزادہ عبداللہ الفیصل بتاتے ہیں ’’بعض لوگوں کا خیال ہے کہ شاہ عبدالعزیز کی قسمت اچھی تھی۔ قسمت اور حالات نے ان کوبادشاہ بنا دیا۔ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ مرحوم کی تمام زندگی تکلیفوں سےبھر پور ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں اتنی تکلیفیں برداشت کیں جنہیں ایک عام آدمی برداشت نہیں کرسکتا۔ شاہ عبدالعزیز نے جن جنگوں میں حصہ لیا ان میں وہ زخمی بھی ہوئے ان کے بدن پر بے شمار زخموں کے نشان تھے۔ عجمان کی لڑائی میں جو ان کے اور عجمان قبیلے کے درمیان ہوئی انہوں نے رات کو حملہ کیا اور شاہ عبدالعزیز کے فوجیوں کو شکست ہوئی وہ خود بھی پیچھے ہٹ گئے۔ واپس مڑ ے تو ان کے بھائی سعد کے دو ملازم ان سے ملے۔ شاہ عبدالعزیز اپنے بھائی سعد سے بہت محبت کرتےتھے۔ انہوں نے سعد کے بارے میں پوچھا تو دونوں نے جواب دیا کہ وہ قتل ہو چکے ہیں یہ سن کر انہوں نے زور سے کہا ’’ میں نورا کا بھائی ہوں۔ سعد قتل نہیں سکتا۔ وہ زخمی ہو گیا ہو گا اور تم لوگ اسے چھوڑ کر بھاگ نکلے ہو۔ میں تو واپس جنگ کے میدان میں جاؤں گا ‘‘ دونوں ملازموں نے ایک آواز ہو کر کہا۔ ’’دشمن نے ان کے گھوڑے کو پکڑلیا تھا اور ان کو قتل کر دیا تھا۔ ہم یہ منظر دیکھ کر آئے ہیں۔ ‘‘ شاہ عبدالعزیز واپس جنگ کے میدان کی طرف گئے اس دوران میں عجمانی قبیلہ والوں نے سعد کو پہنچان لیا تھا کہ یہ تو شاہ عبدالعزیز کا چھوٹا بھائی ہے۔ عبدالعزیز ضرور اس کو لینے کےلیے آئیں گے سو انہوں نے اس کو زمین پر رہنے دیا اور شاہ عبدالعزیز کی آمد کاانتظار کرنے لگے۔ شاہ
Flag Counter