Maktaba Wahhabi

289 - 467
’’میں آپ کی مدد کرتا ہوں ‘‘ اس نے ان کو کھانے، پینے کی اشیاء اور اونٹوں کے لئے چارہ اور پانی فراہم کردیا۔ وہ جب حج کرکے واپس آگئے تو اس نے پھر مہمان نوازی کی۔ اور تمام ضروری آسائشیں فراہم کیں۔ یہ عربوں کا خاص شیوہ ہے۔ جب شاہ عبدالعزیز حجاز پر حکومت کرنے لگے اور وہ الزیمۃ نامی گاؤں سے گزرنے لگے توشیخ قناوی شاہ عبدالعزیز سے ملنے کے لیے آیا۔ اس نے ان کی بھی مہمان نوازی کی۔ شہزادہ محمد نے بھی شاہ عبدالعزیز سے قناوی کاتعارف کراتے ہوئے کہا کہ اس نے اس سخت دنوں میں ہماری مدد کی تھی۔ یعنی اس وقت جب شریف مکہ کی حجاز میں دہشت پھیلی ہوئی تھی اس وقت صف عبدالرحیم قناوی تھا جس نے ان کی دیکھ بھال کی۔ شاہ عبدالعزیز نے اس کا شکریہ ادا کیا اور اس کی مہمان نوازی قبول کی۔ اس کو 25 ہزار ریال انعام دیا اور ہر سال اس انعام میں اضافہ کرتےرہتے۔ جب شاہ عبدالعزیز گاڑیوں کے ذریعہ سفر چھوڑ کر ہوائی جہاز سے حجاز آنے لگے۔ تو قناوی نے شاہ عبدالعزیز سے کہا کہ آپ ہماری مہمان نوازی کو ترک نہیں فرمائیں گے۔ شاہ نے کہا کہ میری مہمان نوازی کے لیے کھانے کا سامان یہاں ہی لے آئیں۔ ابن بیریک رابغ کے امیر تھے اور اس کی شاہ عبدالعزیز سے اس وقت سے دوستی تھی جب وہ مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ جب وہ مکہ مکرمہ آئے اور پھر جدہ کا محاصرہ کیا تو اس دوران بنی بیریک شاہ عبدالعزیز کی فوج کے لیے اشیاء
Flag Counter