Maktaba Wahhabi

31 - 467
کیا۔ ابن بشر لکھتےہیں کہ 1812ء میں امام سعود بن عبدالعزیز نے مسلمانوں کے ہمراہ حج بیت اللہ ادا کیا۔ یہ ان کا نواں حج تھا۔ اس حج میں ان کے ہمراہ الاحساء، عمان، نجد،حجاز،تہامہ اور دوسرے علاقوں کے مسلمان تھے۔ مکہ مکرمہ میں اپنی عادت کے مطابق ذوالحجہ کے آخر تک ٹھہر گئے۔ مکہ مکرمہ میں انہوں نے صدقات اور خیرات کئے اور ریشم سے بنا ہوا غلاف خانہ کعبہ کو خود پہنایا۔ اشراف کے سربراہ غالب سے کئی ملاقاتیں کیں اور ان کو تحفے بھی پیش کئے گئے۔ ابن بشر امام سعود بن عبدالعزیز کے تقویٰ اور پرہیز گاری کے بارے میں لکھتے ہیں ’’امام سعود امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کےلیے بہت زیادہ کوشاں رہتے تھے۔ اپنی مجالس اور خطوط، میں اس کا بہت زیادہ خیال رکھتے تھے۔ اہل علم اور طلبہ کی بہت زیادہ عزت اور حوصلہ افزائی فرماتے تھے۔ قرآن پاک بہت اہتمام سے سنتے تھے۔ جب کبھی جہاد کے لئے نکلتے تھے قبائلی سردار ان کے ساتھ چلتے تھے۔ وہ کسی خوش الحان قاری سے کہتےکہ وہ زور سے قرآن پاک کی تلاوت کرے وہ سفر کے دوران اس بات کا بہت خیال رکھتے تھے۔ ایک عمانی شاعر نے ان کے اس کردار کے بارے میں یوں تصویر کشی کی ہے۔ اگر تلوار کے باب کو دیکھا جائے تو وہ شاہسوار نظر آئیں گے اور اگر علم کو دیکھا جائے تو وہ زبردست عالم نظر آتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ سےخوف اور ڈر کی حیثیت سے ان کے کردار کاتجزیہ کیا جائے تو وہ بہت بلندی پر نظر آتے ہیں۔
Flag Counter