Maktaba Wahhabi

311 - 467
معاف کرنا یہ بشری تقاضا ہےکہ انسان اپنے دشمنوں سے انتقام لیتا ہے اور دشمنوں اور مخالفوں کو زیر کرنے میں خوشی محسوس کرتاہے۔ قرآن پاک میں کئی جگہ اللہ تعالیٰ نے عفو و درگرز کرنے پر زور دیا ہے۔ قدرت رکھنے کے باوجود معاف کر دینا بہت بڑی صفت ہے۔ اس زمانے میں شاہ عبدالعزیز وہ واحد شخصیت تھےجو معاف کرنے اور درگزر کرنے میں سب سے زیادہ اعلیٰ مقام پر فائز تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو معاف کر کے خوشی محسوس کرتے تھے۔ کامیابی حاصل کرنے کے بعد ان کو معاف کر دینا ان کی عادت تھی جو ایک نہایت مستحسن صفت ہے۔ وہ کسی کے لیے بھی اپنے دل میں کینہ اور بغض نہیں رکھتے تھے، خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ ان کی یاد گار باتوں میں سے ہے کہ جب ان کے دشمن ان کے قابو آجاتے تو وہ کہتے تھے ’’ مجھ سے اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص اورمسلمانوں کی خوشی کے حصول کے لیے وعدہ کرو کہ وفادار رہو گے۔ جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے بے شک اسے نظر انداز کر دو۔‘‘ ان کا اللہ تعالیٰ پر غیر متزلزل ایمان تھا اسی لئے قرآن پاک کے احکام پر خوش دلی سے عمل کرتے تھے۔ ان کا عقیدہ تھا کہ دشمن کو معاف کرنا اس کے دل کی تسخیر ہے لہذا وہ ہمیشہ درگزر کرتے تھے۔ ان کی اس خصوصیت کی بہت سی مثالیں سیرت و تاریخ میں بھر پڑی ہیں۔ ان کے اور آل رشید کے درمیان بہت زمانے تک لڑائی رہی۔ لیکن جب
Flag Counter