Maktaba Wahhabi

316 - 467
امان کا بربا د کرنے پر اکساتا ہے۔ ان کے ساتھ میرا تعلق اس طرح ہو گا جس طرح ڈائنائمنٹ کا آگ کے ساتھ‘‘۔ شاہ عبدالعزیز صرف باتیں ہی نہیں کرتے تھے بلکہ ان پر عمل بھی کر دکھاتے تھے اور اسے معاشرہ میں نافذ بھی کرتے تھے۔ آج حج، عمرہ اور زیارت پر آنے والا ہر شخص یہاں کے امن وامان پر فخر کرتا ہے۔ یہ پر امن ماحول شریعت کےنفاذ اور شاہ عبدالعزیز کی ذاتی کوششوں کی وجہ سے ہے۔ مشہور مصری ادیب احمد حسین شاہ عبدالعزیز کے حجاز میں آمد سے قبل یہاں کےمعاشرہ میں پائے جانے والے امن کے بارے میں لکھتے ہیں۔ ’’شاہ عبدالعزیز جو ابن سعود کے نام سے جانے جاتے ہیں، ان کی شہرت کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے حج کے لیے آنے والوں کو ایسا امن وامان مہیا کیا ہے جس کی مثال تاریخ میں ملنا مشکل ہے۔‘‘ جبکہ اس وقت سے قبل اس سفر کو انجانی فضاؤں میں گم ہو جانا تصور کیا جاتا۔ سفر سے واپس آنے والے کو حیات نو کا حامل سمجھا جاتا تھا۔ وہ اس سفر کی برسوں تیاریاں کرتے تھے۔ یہ سفر کئی مہینوں کا ہوتا تھا۔ ہر حاجی اپنی سواری، کھانے کی اشیاء اپنے ساتھ لاتا تھا۔ نجد میں شاہ عبدالعزیز کی آمد سے قبل ریاض اور الاحساء میں امن و امان کی حالت بہت ابتر تھی۔ اس کے بارے میں امین الریحانی اپنی کتاب نجد و ملحقانہ میں لکھتے ہیں۔
Flag Counter