Maktaba Wahhabi

336 - 467
عمارت پسند آئی۔ جس کا سالانہ کرایہ 150 ریال تھا۔ رات کی ایک مجلس میں شاہ عبدالعزیز سے بھی اس کا تذکرہ کیا گیا کیونکہ انہوں نے اس ضمن میں خود ہی پوچھا تھا۔ جب ان کو پرانی عمارت کی خستہ حالت کے بارے میں بتایا گیا اور نئی عمارت کے حصول کے لیے کہا گی تو شاہ عبدالعزیز نے فرمایا۔’’ آپ ڈھونڈ لیں ریاض کے تو تمام عمارتیں پرانی ہیں۔ شیخ عبداللہ نے ان کو بتایا کہ ایک نئی عمارت ملی ہے جس کا کرایہ 150 ریا ل ہے۔ انہوں نے رضا مندی ظاہر کی۔ اور ہم 19 ربیع الاول 1356ھ کو اس میں منتقل ہو گئے۔ ان کی اس سخاوت پر ان کے لیے دعا کی۔ جب اسکول کے لیے کمرے مقررکئے گئے اور پڑھائی کے لیے دن کا تعین ہوا تو شیخ عبداللہ الخیاط نے شاہ عبدالعزیز کو ایک نوٹ بھیجا ’’ اب تمام انتظامات مکمل ہیں۔ اور صرف اسکو ل کا افتتاح کرنا ہے۔ آپ شہزادوں کو بتائیں کہ وہ پڑھنے کے لیے آنا شروع کریں۔‘‘ اس نوٹ کے جواب میں معصوم رشدی ملحس آئے۔ انہوں نے شاہ عبدالعزیز کا پیغام دیا کہ پڑھائی صبح سے 4 بجے تک ہو۔ کیونکہ چار بجے کے بعد شہزادوں نے والد کے ہمراہ البدیعہ کے طرف نکلنا ہوتا ہے۔ جو درعیہ کے قریب ہے۔ شیخ نے خصوصی ملاقات کی۔ ان کو بتایا گیا کہ کافی نہیں ہیں البتہ اگر شاہ عبدالعزیز نے اجازت دے دی تو اساتذہ بھی ان کے ہمراہ البدیعہ جایا کریں اور وہاں بھی شہزادوں کو پڑھا یا کریں۔ چنانچہ البدیعہ نامی محل میں ہمارے لئے بھی جگہ مختص کی گئی اور خصوصی گاڑی کا اہتمام کیا گیا۔ جو ہمیں ریاض سے البدیعۃ تک لے جاتی تھی۔ اس طرح چھ کلاسوں کا اجراء ہوا۔ چار ریاض میں اور 2 ظہر کے
Flag Counter