Maktaba Wahhabi

341 - 467
مصری محمل اور شاہ عبدالعزیز کی شجاعت 8ذوالحجہ 1344ھ(1926ء) کو جبکہ عالم اسلام سے آئے ہوئے حجاج کرام کے لئے منیٰ میں خیمے نصب کئے گئے تھے، مصری محمل اور محمل کے ساتھ آئے ہوئے مصری فوجی عرفات جانے کےلیے جمع ہونا شرع ہوئے۔ یہ مغرب سے تھوڑی دیر پہلے کی بات ہے۔ مصری حجاج کے آگے پیچھے بینڈ باجے تھے۔ جن سے وہ لطف اندوز ہو رہے تھے۔ اس بینڈ کے ساتھ وہ دینی گیت بھی گارہے تھے۔ یہ عبادت کی جگہ تھی یعنی مشاعر مقدسہ اور عام مسلمان وہاں عبادت میں وقت گزراتے ہیں۔ قرآن پاک میں مشعر حرام کا تذکرہ بھی ہے۔ جہاں اللہ تعالیٰ کی یا د اہماک سے کی جاتی ہے۔ لیکن مصری حاجی فس و گمراہی میں مصروف تھے۔ نجدی حجاج ان کی اس حرکت سے طیش میں آگئے اور کہنے لگے ’’ خداتعالیٰ سے ڈرو ‘‘ کچھ حجاج نعرے تکبیر لگانے لگے تاکہ یہ بینڈ باجے خاموش کئے جائیں۔ اس دوران مصری کمانڈر نے بندوقوں سے فائرنگ کا حکم دے دیا۔ 25 افراد شہید ہو گئے اور تیس کے قریب زخمی۔ شاہ عبدالعزیز خود منیٰ میں تھے۔ انہوں نے شہزادہ فیصل کو(جو بعد میں بادشاہ بنے)ہدایات دیں کہ ’’ اس فتنہ کو ختم کرو اور اس جگہ پہنچ جاؤ جہاں یہ حادثہ ہوا ہے۔ ‘‘ اس وقت مغرب کی نماز کا وقت قریب تھا۔ شہزادہ فیصل وہاں پہنچے اور کوشش کرنے لگے کہ حالات پر سکون ہو سکیں۔انہوں نے دونوں طرف کے حاجیوں کو سمجھایا۔ کچھ دیر بعد ولی عہد شہزادہ سعود بھی
Flag Counter