Maktaba Wahhabi

380 - 467
کی نماز کے بعد حدیث، ادب، تاریخ اور اشعار سے کچھ سنتے تھے پھر ان کو عالمی نشریات کی خبریں سنائی جاتی تھی۔ اور مشرق و مغرب کے سیاسی حالات سے مطلع کیا جاتا تھا۔ شاہ عبدالعزیز کی صراحت کے ساتھ بے تکلف گفتگو کے بارے میں انہوں نے لکھا ہے۔ ’’ وہ ایسے گفتگو کرنے والے ہیں کہ بلا تکلف اپنی بات کا اظہار کرتے ہیں۔ وہ فائدہ بخش اختراعات اور نئی ٹیکنالوجی کو مخلوق خدا کیلئے مفید سمجھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یورپ والے سیاسی طور پر چلاک ہیں لیکن ہم ان سے زیادہ چالا ک ہیں۔‘‘ وہ مجلس میں ہمیشہ تاریخی باتیں، دینی وعظ اور عالمی مسائل سنا کرتے ہیں۔ اور ساتھ ہی قرآنی آیات کی بھی تطبیق حدیث مبارکہ کے ساتھ کرتے ہیں۔ کبھی شعر سناتے اور شعروں کے اچھے اچھے حوالے دیتے ہیں۔ ہمارا دل کرتا کہ ہم ان کے ابتدائی دنوں کے جدو جہد، عرب لیگ او ر ان کے احوال و واقعات کی باتیں کریں۔ لیکن ہم نے ان سے ان کی موضوعات پر بات کی جن کا ان کی زندگی سے براہ راست تعلق رہا۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ آپ نے ریاض پرکیسے قبضہ کیا اور صرف چھ ساتھیوں کے ساتھ ریاض میں داخل ہوئے۔ ہمارے ایک دوست کریم ثابت نے پوچھا کہ ریاض فتح ہونے کے بعد آپ کے والد کی کیا رائے تھی ؟ وہ مسکرائے۔ مگر والد محترم کے ذکر سےوہ کچھ غمگین سے ہو گئے۔ اور کہا ’’وہ میرے ساتھ اس طرح پیش آتے تھے جیسے میں والد اور وہ صاحبزادے
Flag Counter