Maktaba Wahhabi

417 - 467
قوّت حافظہ شاہ عبد العزیز کی یاد داشت بہت قوی تھی۔ معروف مؤلف اور مصنف امین ا لریحانی ’’ ملوک العرب‘‘ کے صفحہ 537 پر لکھتےہیں۔ ’’ کبھی کبھی شاہ عبد العزیز کسی اہم بات کا تذکرہ کر رہے ہوتے کہ نوکر آ جاتا۔ وہ بات وہیں چھوڑ دیتے تھے اور اس کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے۔ پھر اسی آخری جملے سے شروع کرتے جہاں سے وہ بات کو چھوڑتے تھے۔ وہ لوگوں کی طرح یہ نہیں پوچھتے تھے ’’ میں کیا کہہ رہا تھا۔‘‘ میں نے ان سے ’’ نہیں‘‘ کبھی نہیں سنا۔ ہماری بات چیت میں اگرچہ رکاوٹ پیدا ہوتی تھی لیکن وہ بہت پکے حافظہ کے اور بیدار مغز تھے۔ چھوٹی اور بڑی بات کا خیال رکھتے تھے۔ فواد شاکر رحلۃ الربیع صفحہ 763 پر لکھتے ہیں ’’ شاہ عبدالعزیز میں یہ عجیب عادت تھی کہ وہ واقعات سنانے اور ذہن میں ان کو محفوظ رکھنےمیں کمال رکھتے تھے اگر ماضی کی کوئی بات یاد کرتے تو وہ اس طرح بیان کرتے تھے جیسے کوئی کتاب پڑھ رہے ہوں۔‘‘ ایک مرتبہ ایک بدو ان کی گاڑی کے پاس سے گزر رہا تھا۔ انہوں نے اس کو روک کر پوچھا ’’ تم فلاں ہو۔‘‘ اس نے اثبات میں جواب دیا۔ اس سے دوسرا سوال کیا’’ تم جانتے ہو فلاں دن میں تمہارے گھر آیا تھا۔‘‘ اس نے ہاں میں جواب دیا۔یہ 35 سال پہلے کی بات تھی۔ لیکن ان کو یاد تھی۔ پھر انہوں نے اس کو انعام دیا۔
Flag Counter