Maktaba Wahhabi

244 - 665
اپنے تئیں تیسری قسم میں قراردیتا ہوں۔ اب دوسرا خط ملاحظہ فرمایے۔اس خط سے پتا چلتا ہے کہ مولانا آروی نے اپنے مدرسے کے سالانہ جلسے میں سر سید اور ان کے بعض رفقا کو شرکت اور تقریر کی دعوت دی تھی۔ اس میں شرکت کی دعوت سر سید اس لیے منظور نہ کر سکے کہ انہی تاریخوں میں وہ انجمن حمایت اسلام کے سالانہ جلسے میں شرکت کے لیے لاہور آرہے تھے۔ سر سید کے ایک رفیق محسن الملک مہدی علی کو مولانا نےسر سید کی معرفت جلسے کی صدارت کے لیے بھی لکھا تھا۔ اب سر سید کا خط پڑھیے۔ جناب مولانا مخدوم و مکرم من مولوی محمد ابراہیم صاحب! سلام مسنون۔ عنایت نامہ پہنچا۔ ممنون عنایت ہوا۔ مسلمانوں کی بہتری و فلاح میں جو تدبیر ہو سکے اس میں دل سے شریک ہوں، مگر لومۃ لائم کے خوف سے کسی چیز کو مخفی طور پر، جو ایک نوع کی تدلیس ہے، کرنا نہیں چاہتا نہاں کے مانند آں راز ے کزوسازند محفلہا آپ کی جماعت مقدسہ اورمکرمہ اگر مجھ کو اس قابل نہیں سمجھتی کہ کوئی ممبر اس جماعت کا مجھ سے ملاقات کرے تو آپ کو یہی مناسب ہے کہ میری ملاقات سے مجتنب رہیں۔ انجمن اسلامیہ لاہور کا جلسہ 23، 24فروری کو ہے اور آپ کے مدرسے کا جلسہ 21شعبان (مطابق) 17۔فروری کو ہوگا۔ ہم لوگ غایت درجہ 20۔فروری کو روانہ پنجاب ہو جائیں گے، کیونکہ راستے میں ایک آدھ اور جگہ بھی ٹھہرنا ہے۔انجمن حمایت اسلام کے لیکچراروں میں میرا نام غلط لکھ دیا ہے۔ میں کوئی لیکچر نہیں دینے کا۔میری طبیعت اچھی نہیں ہے۔ ایک چھوٹا سا لیکچر جو میں نے اپنے کالج کے طالب علموں کو دیا تھا، وہ بھی بیٹھ کردیا تھا۔ کھڑا نہیں رہ سکا۔ ایک کاپی اس لیکچر کی بھی خدمت عالی میں مرسل ہے۔ غرض کہ آپ لوگوں کے جلسے اور ہم لوگوں کی روانگی کی تاریخیں ایسی قریب ہیں کہ نواب محسن الملک مولوی مہدی علی آپ کے مدرسے کے جلسے میں کسی طرح شریک نہیں ہو سکتے۔ بلاشبہ آپ کی یہ تجویز کہ مولوی مہدی علی صدر انجمن جلسہ ہوتے، بہت عمدہ تھی مگر ان کی شرکت بسبب روانگی پنجاب غیر ممکن ہے۔ جس صفائی دلی اور سچائی اور اخلاص قلبہ سے آپ نے عنایت نامہ لکھا ہے، میں اس کی نہایت قدر کرتا ہوں۔ مولوی مہدی علی کو ہماری مخالفت سے اس قدر تو فائدہ ہوا کہ آپ کی جماعت کے لوگوں نے ان کو اچھا سمجھا۔۔۔آپ کا عنایت نامہ مولوی مہدی علی کو دکھلاؤں گا۔۔۔
Flag Counter