Maktaba Wahhabi

459 - 665
حافظ عبدالقہار سلفی دہلوی مولانا عبدالوہاب دہلوی برصغیر کے ایک باہمت عالم دین تھے جو حضرت میاں سید نذیرحسین دہلوی کے شاگردوں کی جماعت کے اہم رکن تھے۔[1] مولانا ممدوح کے فرزندگان گرامی میں سے ایک فرزند حافظ عبدالقہار سلفی دہلوی تھے، جنھوں نے تدریسی خدمات بھی سرانجام دیں اور تصنیفی بھی ان کی تصنیفی خدمات کا تعلق قرآن مجید سے بھی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ سے بھی۔قرآن مجید کے سلسلے میں انھوں نے جو کارنامے انجام دیے، ان کا تذکرہ میں اپنی کتاب”برصغیر کے اہلحدیث خدام قرآن“ میں کرچکا ہوں۔[2] ان سطور میں ان کی ان مساعی کے بارے میں اپنی معروضات پیش کرنا مقصود ہے جو انھوں نے حدیث مبارکہ کے سلسلے میں سرانجام دیں۔ حافظ عبدالقہار 1922ء(1340ھ) کے پس وپیش دہلی میں پیدا ہوئے اور وہیں اپنے والد مکرم کے قائم کردہ مدرسے دارالکتاب والسنہ میں قرآن بھی حفظ کیا اورمروجہ علوم دینیہ کی تحصیل بھی کی۔جن اساتذہ کرام سے انھوں نے اخذ علم کیا وہ ہیں ان کے برادر کبیر حافظ عبدالستار دہلوی، مولانا عبدالجلیل خان جھنگوی، مولانا ظل الرحمٰن، شاہ عبدالحکیم، میاں نذیر احمد اور حافظ عبدالغفور۔ان میں سے حافظ عبدالستار دہلوی اور مولانا عبدالجلیل خان جھنگوی سے انھوں نے علوم تفسیر اور حدیث میں استفادہ کیا اور دیگر اساتذہ سے صرف ونحو اور منطق وفلسفہ وغیرہ کی نصابی کتابیں پڑھیں۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنی معہد علمی دارالکتاب والسنہ میں فریضہ تدریس سرانجام دینے لگے، نیز ان کے والد گرامی کےجاری کردہ مجلّے”صحیفہ اہلحدیث“ کے انتظامی امور کی نگرانی ان کے سپرد ہوئی۔آزادی برصغیر(1947ء) تک و دہلی میں اس خدمت میں مصروف رہے۔ 1947ءمیں اپنے خاندان کے ساتھ دہلی سے کراچی آگئے۔یہاں ان حضرات نے برنس روڈ کی ایک مسجد میں مدرسہ عربیہ اسلامیہ جاری کیا۔اس میں حافظ عبدالقہارسلفی دہلی کی طرح تدریس میں مصروف ہوئے اور کتب حدیث میں سے بلوغ المرام، مشکوٰۃ، سنن ابن ماجہ، جامع ترمذی اور بعض دیگر کتابیں کئی کئی دفعہ پڑھائیں۔نصاب کی دوسری کتابوں کی تدریس بھی کرتے رہے۔آخری دور میں صرف ترجمہ قرآن اور مشکوٰۃ شریف کی تدریس تک اپنے آپ کو محدود کرلیا تھا۔ان
Flag Counter