Maktaba Wahhabi

377 - 665
مولانا عبداللہ (گوجرانوالہ) تفسیر و حدیث، صرف نحو، معانی و بیان، اصول حدیث، اصول فقہ، عربی ادبیات اور منطق و فلسفہ کی تدریس میں پاکستان کے جن علمائے کرام نے خدمات سر انجام دیں، ان میں مولانا عبد اللہ صاحب کا اسم گرامی قابل ذکر ہے۔مولانا کا تعلق گجر برادری سے تھا اور ان کے خاندان کے بزرگ احناف کے بریلوی نقطہ نظر کے حامل تھے۔سب سے پہلے ان کے دادا حافظ علم الدین بریلویت ترک کر کے مسلک اہل حدیث سے وابستہ ہوئے۔ بیان کیا جاتا ہے حافظ علم الدین گولڑہ کے پیر مہر علی شاہ صاحب کے حلقہ بیعت میں شامل تھے۔ حافظ صاحب نے ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ ایک میدان میں بے شمار لوگ کھڑے ہیں، میں بھی اس ہجوم کے ایک طرف کھڑا ہو گیا۔ میرے پیر مہر علی شاہ صاحب بھی اس ہجوم میں شامل ہیں۔ میں نے دیکھا کہ اچانک ایک عجیب و غریب چیز آسمان سے اترنا شروع ہوئی۔ تمام لوگ اس کی طرف دیکھنے لگے۔ جیسے جیسے وہ چیز قریب آرہی تھی لوگوں کی توجہ اس کی طرف زیادہ مبذول ہو رہی تھی۔ہر شخص چاہتا تھا کہ دوڑ کر اسے اپنے قبضے میں کر لے۔جب وہ چیز زمین پر آگئی تو میں اور پیر مہر علی شاہ صاحب دونوں اس کو پکڑنے کے لیے دوڑے۔ لیکن وہ عجیب و غریب چیز پیر صاحب کے ہاتھ میں آنے کے بجائے میرے ہاتھ میں آگئی اور اسی خوشی میں میری آنکھ کھل گئی۔ حافظ علم الدین نے اس خواب کی تعبیر بعض لوگوں سے پوچھی تو ایک بزرگ نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے کچھ دینی علم پڑھا ہے؟انھوں نے جواب دیا میں قرآن مجید کا حافظ ہوں اور فقہ کی ایک کتاب ”قدوری“میں نے پڑھی ہے۔ بزرگ نے فرمایا یہ اللہ کا نور قرآن و حدیث ہے جو آسمان سے اترا ہے اور آپ نے اس اپنے قبضے میں کیا ہے، اسے حاصل کر کے اس پر عمل کرو۔اس کے بعد حافظ علم الدین نے مسلک اہل حدیث اختیار کرلیا۔ مولانا عبداللہ اسی حافظ علم الدین کے پوتے ہیں جو 18 مارچ 1920؁ءکو چک نمبر12 جنوبی، تحصیل بھلوال ضلع سرگودھا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام عبدالرحمٰن تھا۔ کچھ بڑے ہوئے تو انھیں سرکاری سکول میں داخل کرادیا گیا۔اس اثناء میں مقامی مسجد کے امام سے قرآن مجید ناظرہ پڑھا۔1933؁ءمیں مڈل کا امتحان دیا اور کامیاب ہوئے۔1934؁ء میں ان کے
Flag Counter