Maktaba Wahhabi

254 - 665
الثبوي من افتراء المفتري الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ في خطبة الجمعة بكل لسان من الألسنة اثبات بالفاتحة في صلاة الجنازة. مولانا فقیر اللہ نے دو شادیاں کی تھیں۔ایک پنجاب میں اور دوسری مدراس میں۔پہلی بیوی سے جن کا تعلق پنجاب سے تھا، دو بیٹے ہوئے، حافظ عبداللہ اور حافظ احمد سعید۔اور دوبیٹیاں، جن میں سے ایک کی شادی حضرت مولانا حافظ محمد گوندلوی سے اور دوسری کی مولانا نجم الدین سے ہوئی۔ مولانا فقیر اللہ کی دوسری بیوی جن کاتعلق مدراس سے تھا، وہ ان کے تلمیذ مولانا سید اسماعیل رائیدرگی کی بہن تھیں، ان سے مولانا عطاء للہ سلفی عمری پیدا ہوئے۔ مولانا فقیر اللہ کے بیٹے حافظ عبداللہ مرحوم کو میں نے دیکھا ہے۔جس زمانے اخبار”الاعتصام“ گوجرانوالہ سے شائع ہوتا تھا، وہ وہاں تشریف لاتے اور دفتر الاعتصام ضرور آتے اور اس فقیر کو سلام عرض کرنے کاموقع دیتے۔پھر”الاعتصام“ کا دفتر لاہور منتقل ہوگیا تو یہاں بھی ان کی تشریف آوری کا سلسلہ جاری رہتا۔نرم مزاج اور متواضع بزرگ تھے۔ مولانا فقیر اللہ کو زیا بیطس کا عارضہ لاحق ہوگیا تھا۔انھوں نے 22مئی 1923ء(6۔شوال 1341ھ) کو بنگلور میں وفات پائی۔انا للہ و انا الیہ راجعون مولانا مرحوم کو پنجاب کے باشندے ہونے کی وجہ سے مولانا فقیر اللہ پنجابی، بنگلور میں طویل عرصے تک اقامت گزینی کی بنا پر مولانا فقیر اللہ بنگلوری اورمدراس میں سکونت پذیر کےسبب سے مولانا فقیر اللہ مدراسی کہاجاتا ہے۔اور ان کی یہ تینوں نسبتیں بالکل صحیح ہیں۔[1]
Flag Counter