Maktaba Wahhabi

285 - 665
بعض گوشوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس کی روشنی میں سلسلہ تحریر کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے اور ان شاء اللہ کوئی اہل علم آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ میں اپنی گزارشات محترمہ ڈاکٹر رضیہ حامد کے ان الفاظ پر ختم کرتا ہوں۔ نواب صدیق حسن خاں کے علمی کارناموں کی داستان اس یقین کے ساتھ ختم کی جاتی ہے کہ ان کے کارناموں کی صدائے بازگشت اس وقت تک سنی جاتی رہے گی جب تک دنیا کے کسی گوشے میں بھی حدیث پاک اور سنت نبویہ کا پیغام باقی ہے۔ نواب صاحب اپنے وقت کے مانے ہوئے انشا پرداز، محدث اور زبردست صاحب قلم اور صاحب نظر تھے۔ ان کی حیات ایک فراخ حوصلہ عالم، جوہر شناس بزرگ، بیدار مغز انسان اور باکمال صاحب قلم کی حیات ہے۔ان کی شخصیت ایک دانش مند مفکر اور محقق عالم کے ساتھ ساتھ ایک حقیقت شناس اور منتظم حاکم کی شخصیت ہے۔ نواب صاحب کی ذات باصفات میں اصابت فکر، دور اندیشی، دور بینی اور معاملہ فہمی نیز دین میں پختگی بدرجہ اتم موجود تھی۔ علوم دین کے فروغ میں ان کے کار ہائے نمایاں علمائے سلف کی یاد تازہ کرتے ہیں۔ انھوں نے حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے طرز فکر کو ہندوستان سے متجاوز کر کے دنیا کے دور دراز گوشوں تک پہنچایا اور عرب فضلاء سے بھرپور دادو تحسین حاصل کی۔
Flag Counter