Maktaba Wahhabi

291 - 665
مولانا عبدالقادرلکھوی نے بلوغ المرام سے لے کر صحیح بخاری تک حدیث کی تمام کتابیں پڑھائیں اور دیگر علوم کی چھوٹی بڑی کتابیں بھی پڑھاتے رہے۔اس کے علاوہ نہایت متقی، پرہیز گار اور پیکر خلوص تھے۔ نہایت لگن اور شوق سے خدمت تدریس سر انجام دیتے تھے۔ اس قسم کے سراپا خلوص علمائےدین اب پیدا نہیں ہوں گے۔ لکھو کے میں مدرسہ محمدیہ (جامعہ محمدیہ ) حافظ محمد لکھوی نے جاری کیا اور اس میں قرآن و حدیث کی تدریس کا آغاز فرمایا۔اس اعتبار سے وہ اس مدرسے کے پہلے شیخ الحدیث ہوئے۔ دوسرے شیخ الحدیث ان کے فرزند گرامی مولانا محی الدین عبدالرحمٰن اور تیسرے مولانا عبدالقادر لکھوی ہیں جن کو یہ اعزاز حاصل ہوا۔ مولوی خدا بخش نے پنجابی اشعار میں ان حضرات کی تدریسی خدمات کا ذکر کیا ہے۔ان کے دو اشعار ہمارے دوست مولانا محمد ابراہیم خلیل فیروز پوری مصنف تذکار لکھویہ نے اپنی کتاب کے صفحہ 181 میں درج کیے ہیں۔ملاحظہ فرمائیے۔ دوجے عبدالرحمٰن تیجے عبدالقادر پیارے جو رات دن تعلیم قرآن و حدیث دی کرن سہارے صرف، نحو، تفسیر، حدیث اوتھوں پڑھ پڑھ لوکی جاون ایہ فیض وڈیرے عبدالقادر کولوں لوکی پاون مولانا عبدالقادرلکھوی نے1924؁ء(1342؁ ھ) میں سفر آخرت اختیار کیا۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی زندگی ہی میں ان کے عالی مرتبت صاحبزادے حضرت مولانا عطاء اللہ لکھوی نے اس مدرسے میں تدریسی خدمات سرانجام دینا شروع کردی تھیں۔ ان کا تذکرہ آئندہ سطور میں ملاحظہ فرمائیے۔
Flag Counter