Maktaba Wahhabi

293 - 665
ہوئے فرمایا:مولوی عطاء اللہ آپ مرکز الاسلام آگئے ہیں۔بہت اچھا ہوا، بہت اچھی جگہ ہے۔ ان چند تمہیدی الفاظ کے بعد مولانا عطاء اللہ لکھوی کے متعلق وہ معلومات جو میرے علم میں آئیں، شروع سے آخر تک ملاحظہ فرمائیے۔ان کا مختصر سلسلۂ نسب یہ ہے جو چوتھی پشت میں حضرت حافظ بارک اللہ لکھوی سے ملتا ہے۔مولانا عطاء اللہ بن مولانا عبدالقادر بن حکیم حافظ محمد شریف بن حافظ بارک اللہ لکھوی۔ مولانا عطاء اللہ لکھوی 1882ء(1299ھ) میں بمقام لکھو کے(ضلع فیروز پور) پیدا ہوئے۔چارپانچ سال کی عمر کو پہنچے تو ایک بزرگ قاری عبدالعزیز سے قرآن مجید پڑھا۔پھر علوم دینیہ کی تعلیم کا آغاز کیا۔ان کے والد مکرم حضرت مولانا عبدالقادر لکھوی کا وہاں کے مدرسہ محمدیہ میں سلسلۂ تدریس جاری تھا ان سے حدیث وفقہ، صرف ونحو اور دیگر مروجہ علوم کی تحصیل کی۔اس کے بعد لاہور آکر مدرسہ نعمانیہ کے استاذ محترم مولانا غلام احمد سے استفادہ کیا۔پھر امرتسر کے مدرسہ غزنویہ کا عزم کیا، وہاں حضرت الامام سید عبدالجبار غزنوی کی خدمت میں حاضری دی اور ان سے کتب حدیث پڑھیں۔1905ء میں اس عالی مرتبت عالم دین سے سند حدیث لی۔ اب مولانا عطاء اللہ لکھوی مروجہ علوم سے اگرچہ فارغ ہوچکے تھے۔مگر وہ منطق وفلسفہ وغیرہ کی تکمیل کے لیے رام پور، بریلی اور سہارن پوروغیرہ کے مدارس میں پہنچے اور وہاں کے اساتذہ سے کئی سال حصول علم میں مشغول رہے۔لیکن کس عالم سے کیا پڑھا اور کس مدرسے میں کتنا عرصہ رہے؟اس کا علم نہیں ہوسکا۔ مولانا عطاء اللہ لکھوی، مولانا محی الدین لکھوی(متوفی 27۔فروری 1998ء) کے حقیقی ماموں تھے۔میں نے ان کی وفات سے کچھ عرصہ پہلے مولانا کے حالات معلوم کرنے کے لیے انھیں خط لکھا۔انھوں نے 28۔صفر 1418ھ(25۔جون 1997ء) کو میرے خط کا جواب دیا جو ذیل میں درج کیا جاتا ہے: ”بخدمت جناب رفیق دیرینہ محترم محمد اسحاق بھٹی کوٹ کپوری السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔اما بعد:فللّٰه الحميد جميعا برادرم میں عرصہ ڈیڑھ سال سے بیمار ہوں۔جگر کی خرابی ہے۔بدن سے گوشت رخصت ہوگیا۔ہڈیوں کا ڈھانچہ بقایا ہے۔کمزوری اور فقاہت کی وجہ سے آپ کے مکتوب کا جواب جلدی نہیں لکھ سکا۔آپ نے سوانح عمری کا جو سلسلہ شروع رکھا ہے آپ کے مزاج کے موافق اور دلچسپ ہے۔بعض لوگوں کے لیے مفید بھی ہے۔خالِ محترم مولانا عطاء اللہ صاحب کے متعلق عرض ہے کہ ہمارے پہلے بزرگ ایک ایک کرکے دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں۔ کوئی ایسا بزرگ نہیں جن کے ہاں
Flag Counter