Maktaba Wahhabi

111 - 452
تاہم کسی عورت نے ان دنوں عام معمول کا لباس پہنا ہے، ان دنوں کے لیے مخصوص لباس استعمال نہیں کیا تو بھی جائز ہے چونکہ یہ خون نجس ہو تا ہے ، اگر کپڑے پر لگ جا ے تو اسے دھو کر اس میں نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ چنانچہ حضرت اسما ء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کپڑے کو لگ جانے والے خونِ حیض کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے فرمایا کہ اس کپڑے کو مَل کر دھو لیا جائے پھر اسے پہن کر نماز پڑھ لے۔[1] اس کی مزید وضاحت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ، انھوں نے فرمایا:’’ہم میں سے جب کسی کو حیض آتا تو وہ پاک ہونے پر انگلیوں سے مل کر کپڑے سے خون اتار دیتی تھی پھر وہاں سے کپڑا دھو لیتی اور بعض اوقات صرف پانی ڈالنے سے خون نہیں اتر تا۔ اس صورت میں کپڑے کو رگڑ کر اچھی طرح صاف کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، اس کے بعد اگر اس کے نشانات باقی رہ جائیں تو قابل معافی ہیں۔ زیادہ شک میں پڑنے کی ضرورت نہیں، کپڑا پاک ہونے کی صورت میں اسے پہن کر نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ (واللہ اعلم) منہ لپیٹ کر نماز ادا کرنا سوال: سردی کے موسم میں کچھ لوگ اپنا منہ لپیٹ کر نماز پڑھتے ہیں، کیا اس سلسلہ میں کوئی واضح ممانعت احادیث میں مروی ہے ؟ جواب: دوران نماز، انسان کو کپڑے یا ہاتھ سے اپنا منہ ڈھانپنے کی اجازت نہیں۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران نماز کپڑا لٹکانے اور اپنا منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا ہے۔[2] ہاں اگر کوئی عذر ہو تو منہ کو ڈھانپا جا سکتا ہے، مثلاً جمائی آ رہی ہے تو اسے حتی الوسع روکنا چاہیے ۔اگر اسے روکا نہ جا سکے تو منہ پر ہاتھ رکھ لیا جائے اور آواز نہ نکالی جائے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ جمائی شیطان کی طرف سے ہو تی ہے، جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو اسے حتی المقدور روکے، کیونکہ اس وقت جب انسان ’’ھا‘‘ کہتا ہے تو شیطان اسے دیکھ کر ہنستا ہے ۔ [3] حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک حدیث میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی جمائی لے تو منہ پر ہاتھ رکھ کر اسے روکے، کیونکہ منہ کھلا چھوڑنے سے شیطان داخل ہوجاتا ہے۔[4] اس طرح اگر منہ پر زخم ہواور مکھیاں وغیرہ تنگ کر تی ہوں تو دوران نماز منہ پر کپڑا رکھا جا سکتا ہے ، بصورت دیگر نماز پڑھتے وقت منہ کو کپڑے یا ہاتھ سے ڈھانپنا شرعاً جائز نہیں۔ (واللہ اعلم) باریک دوپٹے میں نماز پڑھنا سوال: کیا عورت ایسا دوپٹہ اوڑھ کر نماز پڑھ سکتی ہے جس سے سر کے بال اور اس کا لباس نظر آتا ہو، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔
Flag Counter