Maktaba Wahhabi

84 - 452
یہ روایت خود ساختہ اور موضوع ہے کیونکہ اس کی سند میں عبد الملک بن ہارون بن عنزہ راوی کذاب اور جھوٹی احادیث بیان کر نے والا ہے، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ضعیف کہا ہے۔ امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ نے اسے کذاب کہا ہے ۔ امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے اسے متروک قرار دیا ہے ، امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ یہ شخص احادیث گھڑتا تھا۔[1] اس سلسلہ میں ایک دوسری حدیث حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’صبح کی نیند رزق سے رکاوٹ کا باعث ہے۔ ‘‘[2] یہ روایت بھی انتہائی درجہ کی ضعیف ہے کیونکہ اس میں اسحاق بن ابی فر وہ نامی ایک راوی ہے جسے امام دار قطنی رحمۃ اللہ علیہ نے متروک قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے الآلی الموضوعہ ، ص ۱۵۷،ج۲ کا مطالعہ کریں۔ اگرچہ یہ روایات موضوع اور ضعیف ہیں تاہم صبح کی نماز کے بعد سونے کی عادت اچھی نہیں ہے ہاں اگر نیند کا غلبہ اور تھکاوٹ یا بیماری ہے تو یہ ایک معقول عذر ہے ، بلا عذر سونا اسلاف کی عادت نہیں ہے۔ جوتوں سمیت نماز پڑھنا سوال: جوتے پہن کر نماز پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں، اس کے متعلق شرعی ہدایات کیا ہیں، کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔ جواب: جوتے پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ وہ پاک ہوں، ان میں کسی قسم کی نجاست نہ لگی ہو ئی ہو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جوتوں سمیت نماز پڑھنا ثابت ہے۔ چنانچہ سعید بن یزید از دی ، جناب انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کر تے ہیں: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتوں سمیت نماز پڑھ لیتے تھے تو انھوں نے جواب دیا’’ہاں‘‘[3] امام بخاری نے اس حدیث پر ’’جوتوں سمیت نماز پڑھنے‘‘کا عنوان قائم کیا ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ دیکھ لے اگر اس کے جو توں میں کوئی گندگی ہو تو اسے رگڑ کر صاف کر لے اور ان میں نماز پڑھ لے۔ ‘‘[4] اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر جوتے نجاست آلود ہوں تو ان میں نماز نہیں ہو تی اگر ان کی نجاست دور کر دی جائے تو ان میں نماز پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں۔ ہم اس مقام پر یہ وضاحت کر دینا بھی ضرری سمجھتے ہیں کہ اگر مسجد میں قالین اور دریاں بچھی ہوئی ہوں تو احتیاط کا تقاضا ہے کہ آدمی اپنے جوتے اتار کر کسی مناسب جگہ پر رکھ دے پھر نماز ادا کرے، کیونکہ جو توں میں نماز پڑھنا ضروری نہیں اور نہ ہی یہ کوئی مردہ سنت ہے جس کا زندہ کرنا ضروری ہے۔ خواہ مخواہ ضد اور ہٹ دھرمی سے ماحول کوخراب نہ کیا جائے ، ایسے حالات میں موقع محل کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ (واللہ اعلم) فوت شدہ نمازیں سوال: اگر کوئی آدمی ہسپتال میں مسلسل دو دن بے ہوش رہا تو کیا ہوش آنے کے بعد اسے فوت شدہ نمازیں پڑھنا
Flag Counter