Maktaba Wahhabi

56 - 452
جائے جیسا کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث میں ہے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنے سر کے بال سخت کر کے باندھتی ہوں، کیا غسل جنابت کے وقت انہیں کھولنا ہو گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تیرے لئے یہی کافی ہے کہ تو اپنے سر پر دونوں ہاتھ بھر کر تین بار پانی ڈال لے، اس کے بعد باقی جسم پر پانی بہا لے، اس طرح تو پاک ہو جائے گی۔ ‘‘[1] لیکن حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک روایت کےالفاظ یہ ہیں کہ کیا میں غسل حیض اور غسل جنابت کے لئے اپنے گندھےہوئے بالوں کو کھولوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں کھولنے کی ضرورت نہیں۔ [2] اگرچہ بعض اہل علم نے روایت میں حیض کےالفاظ کو شاذ قرار دیا ہے۔ [3] لیکن انہیں شاذ قرار دینے کے بجائے یہ موقف زیادہ قرین قیاس ہے کہ عورت پر غسل حیض کے وقت بال کھولنے کی پابندی نرم کر دی جائے، البتہ احتیاط اور افضل یہ ہے کہ عورت غسل حیض کرتے وقت اپنے بال کھول لے تاکہ مختلف احادیث میں تطبیق پیدا ہو جائے اور اختلاف سے بچنا بھی ممکن ہو سکے، یہ بھی یاد رہے کہ اگر مرد یا عورت کے سر پر مہندی لگی ہو اور اس کی وجہ سے پانی جسم تک نہ پہنچ سکتا ہو تو اس کا ازالہ ضروری ہے ۔ (واللہ اعلم) شیر خوار بچے اور بچی کا پیشاب سوال:شرعی طور پر شیرخوار بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جاتے ہیں جبکہ بچی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے، بچے اور بچی کے پیشاب میں اس فرق کی کیا حیثیت ہے؟ کیا بچی کے پیشاب میں زیادہ نجاست ہوتی ہے؟ بظاہر ایساکرنا عدل و انصاف کے منافی معلوم ہوتا ہے ، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس فرق کا کوئی معقول حل پیش کریں؟ جواب: شیرخوار بچے اور بچی کے پیشاب کی طہارت کے متعلق اہل علم کے ہاں تین مؤقف حسب ذیل ہیں: 1 شیر خوار بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں جبکہ بچی کا پیشاب اس عرصہ میں دھویا جائے۔ 2 بچے اور بچی دونوں کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں، بچی کے پیشاب کو دھونے کی ضرورت نہیں۔ 3 بچے اور بچی کے پیشاب کو دھویا جائے، بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارنے سے کام نہیں چلے گا۔ ہمارے رجحان کے مطابق پہلا موقف صحیح اور برحق ہے کیونکہ احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ چنانچہ حضر ت ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ وہ اپنے بچے کو لے کر (جو ابھی کھانا نہیں کھاتاتھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، اس بچے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا تو آپ نے پانی منگوایا اور اس پر چھینٹے مارے لیکن اسے دھویا نہیں۔ [4] اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لایا گیا، اس نے آپ پر پیشاب کر دیا تو آپ نے پانی منگوا کر اس پر پھینک دیا اور اسے دھویا نہیں۔ [5] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ لڑکے کے پیشاب سے آلودہ کپڑے پر چھینٹے مارے جائیں اور لڑکی کے پیشاب سے
Flag Counter