Maktaba Wahhabi

184 - 452
انھوں نے اس حدیث کو نقل کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں :’’تؤخذ من اغنیائھم و نرد علی فقرائھم ‘‘معلوم ہو تا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے فقراءھم کی ضمیر کو تمام انسانوں کے لیے عام رکھا ہے ، بہر حال کسی مصلحت کی بنا پر زکوۃ دوسرے شہر منتقل کی جا سکتی ہے مثلاً مقامی جماعت مدرسہ کے کے اخراجات کی متحمل نہیں ہے یا مقامی طور پر لوگ اس کے ضرورت مند نہیں ہیں۔ (واللہ اعلم) والدین کو زکوۃ دینا سوال: میرے والدین انتہائی غریب ہیں، کیا میں انہیں مال زکوۃ دے سکتا ہوں، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا وضاحت ہے ؟ جواب: انسان کے لیے یہ انتہائی شقاوت اور بد بختی ہے کہ وہ والدین کی خدمت کر نے کے بجائے انہیں اپنی زکوۃ دینے کے متعلق سوچ وبچار کرے۔ والدین نے اسے بچپن سے جوانی تک پالا اور اس کے جملہ اخراجات بر داشت کیے اب جب بیٹا اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا ہے تو انہیں اپنی جیب سے کچھ دینے کے بجائے زکوۃ دینے کے لیے فتویٰ پوچھتا ہے۔ بیٹے کو چاہیے کہ وہ اپنے ضرورت مند والدین پر اپنے ذاتی مال سے خرچ کرے، بلکہ اگر والدین ضرورت مند ہیں تو وہ اولاد کی اجازت کے بغیر بھی ان کے مال میں سے حسبِ ضرورت لے سکتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’سب سے پاکیزہ چیز جو آدمی کھاتا ہے وہ ہے جو اس نے خود کمائی ہو اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔ ‘‘[1] والدہ کا حق تو والد سے بھی بڑھ کر ہے جیسا کہ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی صراحت فرمائی ہے۔ [2] کرنسی نوٹ پر زکوۃ سوال: ہمارے ہاں رائج کرنسی یعنی روپیہ میں کس حساب سے زکوۃ دی جائے، سونے کا نصاب معتبر ہو گا یا چاندی کے نصاب کو معیار بنایا جائے؟ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں سونا چاندی دھات کے علاوہ زر مبادلہ کے طور پر بھی استعمال ہو تے تھے، سو نے کا سکہ دینار اور چاندی کا سکہ درہم رائج تھا، اس وقت سونے اور چاندی دونوں دھاتوں کا نصاب مقرر تھا، سونے کا نصاب ۲۰ دینار یعنی ساڑھے سات تولے یا ۸۵ گرام تھا جب کہ چاندی کا نصاب ۲۰۰ درہم یعنی ساڑھے باون تولے یا ۵۹۵ گرام تھا، اس وقت ان کی قیمتوں میں صرف ایک اور سات کی نسبت تھی، دوسرے الفاظ میں سو نے کا بھاؤ چاندی کے مقابلہ میں صرف سات گنا زیادہ تھا، اس کے بعد سونے کی قیمت تو بڑھتی رہی اور چاندی کی قیمت گر تی رہی حتی کہ ۱۹۳۷ء کی جنگ عظٰم سے پہلے سونے اور چاندی کی مالیت کا تناسب ایک اور تیس کا تھا ، اب تو نسبت بہت زیادہ بڑھ چکی ہے ۔ سونا تقریباً ساٹھ ہزار روپے تولہ اور چاندی صرف پانچ صد روپے تولہ ہے، اس کی ہمارے نزدیک دو وجوہ ہیں: 1 چاندی کے بجائے سونے کو زر مبادلہ قرار دیا گیا ہے۔ 2 چاندی کے زیورات آہستہ آہستہ متروک ہو چکے ہیں۔
Flag Counter