Maktaba Wahhabi

105 - 452
حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں نے یہ خواب دیکھا اور میں ہی اذان دینے کا خواہش مند تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم تکبیر کہہ لو‘‘[1] لیکن یہ حدیث بھی محمد بن عمر راوی کی بنا پر ضعیف ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق یہ ضروری نہیں کہ اذان دینے والا ہی تکبیر کہے، تاہم ہماری مساجد میں عام طور پر جو صورت حال ہے اس کے پیش نظر مصلحت کا تقاضا یہی ہے کہ موذن کو ہی تکبرکہنے کا پابند بنا دیا جائے۔ صورت مسؤلہ میں چونکہ اذان دینے والا ہی امام ہے، اس لیے اسے چاہیے کہ کسی مناسب شخص کو تکبیر کہنے کا پابند کر دے، اگرچہ وہ خود بھی تکبیر کہہ کر جماعت کرا سکتاہے۔ (واللہ اعلم) نماز عشا کے بعد سونے سے پہلے وتر پڑھنا سوال: کچھ اہل علم کہتے ہیں کہ وتر، نماز تہجد کا حصہ ہیں، چونکہ نماز تہجد سونے کے بعد اٹھ کر پڑھی جا تی ہے اس لیے وتر بھی سونے کے بعد اٹھ کر پڑھنے چاہئیں، انہیں نماز عشا کے متصل بعد پڑھنا درست نہیں ہے۔کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔ جواب: بلا شبہ وتر، نماز تہجد کا حصہ ہیں لیکن اس حصہ کو نماز عشاء کے متصل بعد پڑھنا جائز ہے اگرچہ بہتر یہ ہے کہ انہیں تہجد کے وقت ہی پڑھا جائے لیکن اگر کسی کو اندیشہ ہو کہ وہ صبح نہیں اٹھ سکے گا تو اسے شرعی طور پر اجازت ہے کہ وہ سونے سے پہلے نماز وتر پڑھ لے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت کی تھی ، میں زندگی بھر انہیں ترک نہیں کروں گا، وہ یہ ہیں۔ 1ہر مہینے تین روزے (ایام بیض۱۳،۱۴،۱۵)رکھوں۔ 2 چاشت کی دو رکعت ادا کروں۔ 3 وتر پڑھ کر نیند کروں۔ [2] ایک روایت میں ہے کہ سونے سے پہلے وتر پڑھا کروں۔[3] حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق بھی احادیث میں ہے کہ وہ عشاء کے بعد نماز وتر پڑھ لیتے تھے جیسا کہ ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے نماز عشاء کے بعد ایک رکعت نماز وتر پڑھی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام آپ کے پاس تھے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا:’’انھوں نے درست کیا ہے کیونکہ وہ ایک فقیہ شخص ہے۔‘‘ [4] ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بیداری ایک مشکل اور گراں کام ہے، جب تم میں سے کوئی شخص وتر پڑھ لے تو وہ دو رکعت ادا کرے پھر اگر وہ رات کے وقت بیدار ہوجائے تو تہجد پڑھ لے بصورت دیگر یہ دو رکعت اس کے لیے کافی ہیں۔ ‘‘[5] ان تمام احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز عشاء کے بعد سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنا جائز ہے، اگر کوئی شخص نماز فجرسے
Flag Counter