Maktaba Wahhabi

205 - 452
کمزور و معذور حضرات کا قبل از وقت کنکریاں مارنا سوال:اگر معذور یا کمزور حضرات رات کے وقت ہی مزدلفہ سے واپس منیٰ آ جائیں تو کیا رات کے وقت وہ کنکریاں مار سکتے ہیں؟ ایسے افراد کے متعلق شرعی ہدایات کیا ہیں، وضاحت کریں؟ جواب: حج کرنے والے کو چاہیے کہ وہ نویں ذوالحجہ کے بعد والی رات مزدلفہ میں گذارے پھر طلوع آفتاب سے قبل ہی منیٰ کو روانہ ہو جائے پھر دسویں ذوالحجہ کو طلوع آفتاب کے بعد جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارے البتہ کمزور، بوڑھے، بچے اور خواتین وغیرہ مزدلفہ میں پوری رات گذارے بغیر بھی منیٰ جا سکتے ہیں ، اور طلوع آفتاب سے پہلے کنکریاں مار سکتے ہیں جیسا کہ حضرات اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے رات کو کنکریاں ماریں پھر واپس آ گئیں اور صبح کی نماز اپنے ڈیرے پر ادا کی۔ پھر انہوں نے فرمایاکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یہ عمل کیا کرتے تھے۔[1] ایساکرنا جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ وہ طلوع آفتاب کے بعد کنکریاں ماریں ، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کمزور افراد کو رات کے وقت ہی مزدلفہ سے منیٰ روانہ کر دیا تھا لیکن انہیں حکم دیا تھا کہ وہ طلوع آفتاب کے بعد کنکریاں ماریں۔ ہمارے نزدیک راجح یہ ہے کہ فجر سے پہلے کنکریاں نہیں مارنا چاہیے ، البتہ کوئی عذر ہو یا ضعیف و ناتواں بوڑھے یا بچے یا خواتین کو اجازت ہے کہ وہ فجر سے پہلے رات میں بھی کنکریاں مار لیں۔ اگرچہ ان کے لئے بھی افضل اور بہتر ہے کہ وہ طلوع آفتاب کے بعد کنکریاں ماریں۔[2] ( واللہ اعلم) حائضہ عورت کا طوافِ وداع سوال:ایک عورت کو دسویں ذوالحجہ کو طواف کرنے کے بعد اگر حیض آ جائے تو وہ کیا کرے، کیا وہ طواف وداع کے لئے اپنے پاک ہونے کا انتظار کرے یا طواف کے بغیر ہی واپس اپنے وطن آ جائے، قرآن و حدیث کے مطابق ایسی عورت کے لئے کیا حکم ہے؟ جواب: طواف وداع کا مطلب یہ ہے کہ حج کرنے والا اپنے آخری لمحات بھی بیت اللہ کے پاس بصورت طواف گذارے لیکن جس عورت کو حیض آ جائے اس کے لئے طواف وداع ضروری نہیں، طواف وداع کے بغیر مکہ مکرمہ سے اپنے وطن واپس آ جائے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’ لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ وہ اپنے وطن لوٹنے سے پہلے مکہ مکرمہ میں اپنا آخری وقت بیت اللہ کے پاس ( بصورت طواف) گذاریں البتہ حائضہ عورت سے طواف وداع کے متعلق تخفیف کی جاتی تھی۔‘‘[3] لیکن اس رخصت کے لئے شرط یہ ہے کہ وہ دسویں ذوالحجہ کو طواف افاضہ کر چکی ہو ، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی
Flag Counter