Maktaba Wahhabi

71 - 452
موزوں) پر مسح کر لیں۔[1] اس حدیث کو امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے بھی بیان کیا ہے ، آخر میں لکھا ہے: ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب ، ابو مسعود ، براء بن عازب، انس بن مالک ، ابو امامہ ، سہل بن سعد اور عمرو بن حریث نے جرابوں پر مسح کیا ، نیز حضرت عمر بن خطاب اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جرابوں پر مسح کرنا مروی ہے۔ ‘‘[2] امام ابن قدامہ لکھتے ہیں کہ صحابہ کرام نے جرابوں پر مسح کیا ہے اور ان کے زمانے میں ان کا کوئی مخالف نہیں ہوا، لہٰذا اس پر اجماع ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا صحیح ہے۔ [3] اس سلسلہ میں چند ایک صحابہ کرام کے عمل کی تفصیل حسب ذیل ہے: ٭سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے جرابوں پر مسح کیا۔[4] ٭سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے بھی مسح کرنا ثابت ہے۔[5] ٭سیدنا عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بھی جرابوں پر مسح کیا۔ [6] ٭سیدنا سہل بن سعد سے بھی یہ عمل مروی ہے۔ [7] صحابہ میں اس کا کوئی مخالف نہیں۔ آخر میں ہم حضرت انس رضی اللہ عنہ کا ایک فیصل کن فتویٰ نقل کرتے ہیں : ’’ حضرت ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ بے وضو ہوئے تو انہوں نے وضو کرتے ہوئے ہاتھ اور منہ دھویا اورپھر اون کی جرابوں پر مسح کیا، ہم نے عرض کیا کہ ان پر مسح کرنا جائز ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں! یہ بھی موزے ہی ہیں لیکن اون کے ہیں۔[8] اس مسئلہ کی تفصیل محلی ابن حزم ص ۸۵ ج۲ میں دیکھی جا سکتی ہے۔ عورت کے لیے سر کا مسح سوال:عورتوں کے سر کے بال لمبے ہوتے ہیں ، اس صورت میں وہ سر کا مسح کیسے کریں گی، جبکہ مردوں کے بال چھوٹے ہوتے ہیں انہیں مسح کرنے میں کوئی دقت نہیں ہوتی، کتاب و سنت میں اس کا کیا طریقہ بیان ہوا ہے؟ جواب: عورت کےلیے مردوں کی طرح مکمل سر کا مسح کرنا ضروری ہے البتہ جو بال سر کے نیچے تک لٹک رہے ہوتے ہیں، ان کا مسح ضروری نہیں، دینی احکام میں مرد اور عورتیں برابر کے شریک ہیں ۔ مسح کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اور تم اپنے سروں کا مسح کرو۔ ‘‘[9]
Flag Counter