Maktaba Wahhabi

62 - 452
اس روایت کی تفصیل اس طرح ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اپنے وعظ میں یہ بیان کیا کرتے تھے’’ جو انسان صبح صادق جنابت کی حالت میں پائے وہ روزہ نہ رکھے۔ ‘‘ راوی حدیث حضرت ابو بکر بن عبد الرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کا تذکرہ اپنے باپ سے کیا تو انہوں نے اس بات کا انکار کیا پھر ہم مسئلہ کی تحقیق کے لئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو ان دونوں نے بتایا کہ بعض اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کے وقت بیدار ہوتے تو انہیں غسل کی ضرورت ہوتی ، آپ اسی حالت میں روزہ رکھ لیتے تھے، ہم یہ سن کر مروان کے پاس آئے اور انہیں حقیقت حال سے آگاہ کیا تو انہوں نے ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تاکہ انہیں بھی اس سے آگاہی ہو جائے ، جب ہم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس مسئلہ کے متعلق بتایا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست نہیں سنا تھا بلکہ حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ مسئلہ بیان کیا جسے میں نے آگے بیان کرنا شروع کر دیا، اب چونکہ حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے ہمیں اس حقیقت سے آگاہ کر دیا ہے لہٰذا میں اپنے پہلے موقف سے رجوع کرتاہوں۔ [1] اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ حالتِ جنابت میں روزہ رکھا جا سکتا ہے لیکن نماز کے لئے اسے غسل کرنا ہو گا، کیونکہ نماز کے لئے طہارت بنیادی شرط ہے، لیکن اس طرح کی کیفیت کو معمول نہیں بنانا چاہیے۔ بلکہ انسان کو چاہیے کہ روزہ کے لئے صبح جلدی بیدا ہو تاکہ اپنی حوائج ضروریہ سے فارغ ہو کر تسلی سے روزہ رکھے۔ ( واللہ اعلم) غسل کب واجب ہوتا ہے؟ سوال:کیا بیوی سے دل لگی اور بوس و کنار کرنے سے غسل واجب ہو جاتا ہے، کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیاہدایات ہیں تفصیل سے بیان کریں؟ جواب: مرد کا اپنی بیوی سے دل لگی کرنا اور اس سے بوس و کنار کرنا یہ غسل کے اسباب سے نہیں، ہاں اگر اس دوران انزال ہو جائے تو غسل واجب ہو گا۔ یہ حکم اس صورت میں ہے، جب محض دل لگی اور بوس و کنار کی حد تک خوش طبعی کی جائے ۔ اگر جماع کی صورت ہے تو اس میں مرد اور عورت دونوں پر غسل واجب ہے خواہ انزال نہ بھی ہو۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب آدمی عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ جائے اور اس کے ساتھ جماع کی کوشش کرے تو اس سے غسل واجب ہو جاتا ہے خواہ انزال نہ ہو۔ ‘‘[2] جماع کے علاوہ دیگر لطف اندوزی کی تمام صورتوں میں اس وقت غسل واجب ہو جاتا ہے جب انزال ہو ، البتہ جماع کے لئے انزال کا ہونا ضروری نہیں۔ ہمارے ہاں اکثر مردوں اور عورتوں کو معلوم نہیں، ان کے ہاں ایسی صورت میں اس وقت غسل واجب ہوتا ہے جب انزال ہو، بصورت دیگر وہ غسل کو ضروری خیال نہیں کرتے حالانکہ یہ طرز عمل کتاب و سنت کے خلاف ہے۔ ( واللہ اعلم)
Flag Counter