Maktaba Wahhabi

162 - 452
خیرات وغیرہ کی جا سکتی ہے؟ جواب: جس مقام پر غیر اللہ کے نام پر نذریں پوری کی جاتی ہوں یا منتیں مانی جاتی ہوں وہاں اللہ کے نام پر دینا بھی منع ہے جیسا کہ حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک شخص نے مقام بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا : ’’ کیا وہاں زمانہ جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت تھا جس کی پوجا کی جاتی تھی ؟ اس نے جواب دیا کہ وہاں زمانہ جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت نہیں جس کی پوجا پاٹ کی جاتی ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا سوال کیا: ’’ کیا وہاں زمانہ جاہلیت میں کوئی میلہ لگتا تھا؟‘‘ اس نے جواب دیا کہ وہاں زمانہ جاہلیت میں کسی میلہ کا اہتمام نہیں کیا جاتا تھا ، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جاؤ اپنی نذر کو پورا کرلو اور اونٹ ذبح کرو البتہ ایسی نذر کو پورا نہیں کرنا چاہیے جس میں اللہ کی نافرمانی ہو۔‘‘[1] اس حدیث سے معلوم ہو اکہ ایسی جگہ پر ذبح کرنا حرام ہے جہاں زمانہ جاہلیت میں کسی بت کی تعظیم کی جاتی تھی یا وہاں اہل جاہلیت کا کوئی میلہ لگتا تھا لیکن جہاں عملی طور پر غیر اللہ سے مانگا جاتا ہو، وہاں غیر اللہ کی نذریں نیازیں چلتی ہوں اور غیر اللہ کے نام پر میلہ لگایا جاتا ہو، وہاں صدقہ خیرات اور ذبح کرنا بالاولیٰ ناجائز اور حرام ہے اگر چہ ذبح کرنے والے اور صدقہ و خیرات دینے والے کا مقصود رضاء الٰہی کا حصول ہی کیوں نہ ہو۔ ( واللہ اعلم) میت پر نوحہ کرنے سے اسے عذاب ہونا سوال:کیا میت پر نوحہ کرنا جائز ہے؟ کیا نوحہ کرنے سے میت پر کوئی اثر ہوتا ہے، کتاب و سنت کے مطابق وضاحت فرمائیں؟ جواب: میت پر نوحہ کرنا یعنی بآواز بلند چیخنا چلانا حرام ہے۔ اسی طرح کپڑے پھاڑنا ، رخسار پیٹنا بھی ناجائز ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:’’ جو شخص مصیبت کے وقت رخسار پیٹتا ، گریبان پھاڑتا یا جاہلانہ انداز میں چیختا چلاتا ہو ، وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘[2] میت کوپس ماندگان کے رونے دھونے سے اس وقت عذاب ہوتا ہے جب کہ نوحہ و ماتم میت کی زندگی کا حصہ رہا ہو یا اس نے گھر والوں کو نوحہ کرنے کی وصیت کی ہو یا زندگی میں انہیں اس سے باز نہ رکھا ہو، گویا اس طرح وہ اس نوحہ گری کا سبب بنا ہے اس لئے رشتے داروں کے رونے دھونے سے اسے عذاب دیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:’’ میت کو اس کے اہل و عیال کے نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔‘‘ [3] لیکن اگر مرنے والے نے اپنی زندگی میں کبھی نوحہ نہ کیا اور نہ ہی اس طرح کے غیر شرعی کام کی وصیت کی بلکہ اپنے گھر والوں کو عمر بھر ایسے کاموں سے منع کرتا رہا تو ایسے شخص کو کسی کے نوحہ کرنے کی وجہ سے ہر گز عذاب نہیں دیا جائے گا، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘[4]
Flag Counter