Maktaba Wahhabi

119 - 452
ان کا مقصدیہ تھا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا عمل بلا دلیل نہیں ۔ چنانچہ ایک دوسری روایت کے الفاظ اس طرح ہیں:’’وہ فقیہ ہیں۔‘‘[1] یہ واقعہ عطا بن ابی رباح رحمۃ اللہ علیہ بھی بیان کر تے ہیں ، ان کی روایت کے الفاظ یہ ہیں :’’انھوں نے سنت پر عمل کیا ہے۔ ‘‘[2] حضرت عبد اللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ جناب حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ایک وتر پڑھتے دیکھا تھا۔[3] ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ وہ نماز عشا کے بعد وتر کی ایک رکعت پڑھتے تھے۔[4] ان احادیث و آثار کی روشنی میں عشا ءکے بعد وتر کی ایک رکعت پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، اگرچہ کامل اتباع کا تقاضا ہے کہ وتر کی منقول ان تمام روایات پر عمل کیا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وقتاً فوقتاً ثابت ہیں۔ (واللہ اعلم) اذان دیتے وقت کانوں میں انگلیاں دینا سوال: کیا اذان دیتے وقت کانوں میں انگلیاں ڈالنا ضروری ہیں، اس کے متعلق احادیث میں کوئی صراحت ہو تو اس کا حوالہ دیں۔ جواب: اذان دیتے وقت کانوں میں انگلیاں ڈالنا مستحب ہے۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلہ میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:’’اذان دیتے وقت اپنے کانوں میں انگلیاں داخل کرنا‘‘ پھر انھوں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کا حوالہ دیا ہے کہ انھوں نے اذان دیتے وقت اپنی انگلیوں کو اپنے کانوں میں داخل کیا تھا۔[5] ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا کہ وہ اذان دیتے وقت اپنی انگلیوں کو کانوں میں داخل کرے کیونکہ ایسا کرنا آواز کے اونچا ہونے کا باعث ہے۔ [6] اگرچہ اس حدیث کی سند کمزور ہے تاہم دیگر روایات سے اس عمل کی تائید ہو تی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے متعلق کہا ہے کہ وہ اذان دیتے وقت اپنے کانوں میں انگلیاں ڈالتے تھے۔[7] اگر کوئی مؤذن اذان دیتے وقت انگلیاں کانوں میں نہیں ڈالتا اور وہ صرف اپنے ہاتھ کانوں پر رکھتا ہے تو اس صورت میں بھی اذان دینا جائز ہے جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عبد اللہ بن عمر رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق لکھا ہے کہ وہ اذان دیتے وقت اپنی انگلیاں کانوں میں نہیں ڈالتے تھے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا مذکورہ وصف مصنف عبد الرزاق اور مصنف ابن ابی شیبہ میں متصل سند سے بیان ہوا ہے۔[8]
Flag Counter