Maktaba Wahhabi

64 - 452
دوبارہ عمرہ کی ضرورت نہیں بلکہ اس کا عمرہ صحیح ہے۔ خون سے غسل کرنا سوال:میری والدہ بیمار ہے ، وہ کئی ہسپتالوں میں زیر علاج رہی مگر کچھ افاقہ نہیں ہوا۔ ہمیں ایک ’’ بزرگ ‘‘ نے بتایا ہے کہ اسے کسی جانور کے خون میں غسل دیا جائے، کیا ہم بغرض علاج ایسا کر سکتے ہیں؟ جواب: خون سے غسل کرنا جائز نہیں کیونکہ ذبح کرتے وقت جو خون نکلتا ہے، اللہ نے اسے حرام قرار دیا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ تم پرمردار اور خون حرام کر دیا گیا ہے۔ ‘‘[1] دوسرے مقام پر یہ صراحت ہے کہ اس سے مراد ذبح کرتے وقت بہنے والا خون ہے جیسا کہ سورۃ الانعام آیت نمبر ۱۴۵ میں ہے اور حرام چیزوں سے علاج کرنا ناجائز ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ اللہ تعالیٰ نے بیماری اور علاج دونوں کو نازل کیاہے اور ہر بیماری کا علاج بھی طے کیا ہے لہٰذا علاج کیاکرو لیکن حرام چیزوں سے علاج نہ کرو۔ ‘‘[2] ایک دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ نے حرام کردہ چیزوں میں قطعاً شفا نہیں رکھی۔[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب سے علاج کرنے کے متعلق دریافت ہوا تو آپ نے فرمایا: یہ دوا نہیں بلکہ یہ تو بذات خود بیماری ہے۔ [4] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ حرام چیزوں کو بطور دوا استعمال نہیں کرنا چاہیے اور جس ’’ بزرگ‘‘ نے یہ علاج تجویز کیا ہے اسے بھی اللہ کے حضور توبہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ علاج جادو کی قسم معلوم ہوتا ہے۔ ( واللہ اعلم) جنابت اور جمعہ کے لیے ایک غسل کرنا سوال:ایک انسان پر دو غسل واجب ہیں، مثلاً جنابت اور جمعہ کا غسل ، تو کیا اس کے لئے دو غسل کرنا ہوں گے یا ایک ہی غسل سے کام چل جائے گا، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟ جواب: عقل کا تقاضا یہ ہے کہ ایسے موقع پر ایک ہی غسل کافی ہو گا، کیونکہ مقصود طہارت ہے جو ایک غسل سے حاصل ہو جاتی ہے۔ لیکن بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسے موقع پر انسان کو دو علیحدہ علیحدہ غسل کرنا ہوں گے جیسا کہ حضرت عبد اللہ ابن ابی قتادہ بیان کرتے ہیں: ’’ ایک دفعہ میرے پاس میرے والد گرامی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو میں جمعہ کے دن غسل کر رہا تھا، انہوں نے دریافت فرمایا کہ یہ غسل جنابت کا ہے یا جمعہ کے لئے؟ میں نے عرض کیا: یہ جنابت کا غسل ہے تو انہوں نے فرمایا: اس کے بعد تمہیں غسل جمعہ بھی کرنا ہو گا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’ جس نے جمعہ کے دن غسل کیا وہ دوسرے جمعہ تک طہارت میں رہے گا۔‘‘ لہٰذا تم نے اس کے بعد دوسرا غسل کرنا ہے۔ [5] دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ اسلام آسانی کا دین ہے یہ بلاوجہ انسان کو مشقت میں نہیں ڈالتا۔ اگر ایک بار غسل کرنے
Flag Counter