Maktaba Wahhabi

52 - 452
لیکن یہ اس وقت جب بچہ دودھ پیتا ہو جیسا کہ ایک روایت میں اس کی وضاحت ہے چنانچہ حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا اپنے چھوٹے بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئیں جو ابھی دودھ پیتا تھا، اس بچے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا ، اس پر چھینٹے مارے لیکن اسے دھویا نہیں۔[1] البتہ اگر لڑکی کسی کے کپڑے پر پیشاب کر دے تو اسے دھونا چاہیے وہ صرف چھینٹے مارنے سے پاک نہیں ہو گا کیونکہ پیشاب ناپاک ہے خواہ بچی کا ہو یا بچے کا، البتہ بچے کے پیشاب کےلئے شریعت نے کچھ نرمی رکھی ہے کہ اسے دھونے کے بجائے کپڑے پر صرف چھینٹے مار دیئے جائیں۔ صورت مسؤلہ میں اگر کپڑے پر کسی لڑکی کا پیشاب لگا ہے تو اسے دھو لیا جائے اور اگر شیر خوار بچے کا پیشاب ہے تو اس پر ویسے ہی پانی بہا دیا جائے، اسے دھونے کی ضرورت نہیں۔ ( واللہ اعلم) مریض کی طہارت سوال:اگر کوئی بیمار ہو اور طہارت حاصل کرنے سے معذور ہو تو کیا وہ حصول طہارت کے لئے نماز کو مؤخر کر دے یا اسی حالت میں نماز بروقت پڑھ لے ، قرآن و حدیث کی روشنی میں ہماری راہنمائی کریں، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے؟؟ جواب: مریض کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ طہارت سے معذوری کی وجہ سے نماز کو وقت سے مؤخر کرے بلکہ اسے چاہیے کہ اپنی نیت کے مطابق جس قدر طہارت حاصل کر سکتا ہے، اسے پورا کر کے نماز بر وقت ادا کرے خواہ اس کے بدن، کپڑے یا جگہ پر نجاست لگی ہو جسے وہ دور نہیں کر سکتا ، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو، اس کے احکام سنو اور ان کی اطاعت کرو۔ ‘‘[2] حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جہاں میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو اپنی استطاعت کے مطابق اس کی بجا آوری کرو۔ ‘‘[3] اس بنیادی قاعدہ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے معذور لوگوں سے ان کے عذر کے مطابق عبادات میں تخفیف کر دی ہے تاکہ وہ حرج اور مشقت میں پڑے بغیر اللہ کی عبادت کو بجا لائیں، اس سلسلہ میں کچھ شرعی ہدایات حسب ذیل ہیں: 1 مریض کے لئے ضروری ہے کہ وہ پانی کے ساتھ طہارت حاصل کرے خواہ وہ وضو کی صورت میں ہو یا غسل کرنے کی صورت میں، اگر پانی سے طہارت حاصل کرنے سے عاجز ہو یا پانی کے استعمال سے مرض میں اضافے کا اندیشہ ہو تو وہ تیمم کرے، اگر وہ وضو یا تیمم نہ کر سکتا ہو تو کوئی بھی دوسرا شخص اسے وضو یا تیمم کرا سکتا ہے۔ 2 اگر کسی جگہ زخم ہو تو وہاں مسح بھی کیا جا سکتا ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ مریض اپنے ہاتھ کو پانی سے تر کرے اورا س گیلے ہاتھ کو زخم پر پھیر دے اگر ایسا کرنا نقصان دہ ہو تو اس زخم پر بھی تیمم کرے، اگر زخم پر پٹی بندھی ہے تو اسے دھونے کے بجائے پانی کے ساتھ مسح کر لیا جائے وہاں تیمم کی ضرورت نہیں کیونکہ عضو کو دھونے کے بجائے وہاں مسح کیا جا سکتا ہے۔
Flag Counter