Maktaba Wahhabi

90 - 452
آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھا، تیسرا، یا نصف حصہ لکھا جاتا ہے۔[1] نماز سے پہلے اور بعد والی سنتیں نماز کی مذکورہ کمی کو پورا کر تی ہیں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’قیامت کے دن لو گوں کے اعمال میں سے پہلے نماز کا حساب ہو گا، اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرمائے گا کہ میرے بندے کی نماز دیکھو، اس میں کس قدر کمی بیشی ہے ، کیا اس نے پوری ادا کی تھی یا ناقص پڑھی تھی، اگر مکمل تھی تو پوری نماز کا ثواب لکھاجا تا ہے اور اگر اس میں کوئی کمی تھی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا میرے اس بندے کی فرائض کے علاوہ کوئی دوسری تمام بھی ہے، اگر اس کی فرض کے علاوہ کوئی دوسری نماز ہوئی تو فرائض کی کمی کو اس سے پورا کیا جائے گا، اسی طریقہ کے مطابق دوسرے اعمال کی جانچ پڑتال ہو گی۔[2] اس حدیث کے پیش نظر انسان کو فرائض کی ادائیگی میں کسی بھی تقصیر سے پر ہیز کرنا چاہیے، نیز نوافل کا بھی اہتمام کرنا چاہیے کیونکہ ان سے فرضوں کی کمی پوری کی جائے گی، خاص طور پر سنن راتبہ جن کا سوال میں ذکر ہے، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت متواترہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض اوقات تاخیر ہونے پر ان کی قضا بھی ادا کی ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق سنن و نوافل کی پابندی سے فرائض کی حافظت ہوتی ہے، جو شخص ان سنتوں میں کوتاہی کر تاہے ، عین ممکن ہے کہ وہ فرائض کی ادائیگی میں غفلت کا شکار ہو جائے۔ حضرت ربیع بن مالک رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ جنت میں آپ کی رفاقت کا طلب گار ہوں تو آپ نے اسے کثرت نوافل ادا کرنے کی تلقین فرمائی تھی۔[3] حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے عمل کا سوال کیا تھا جو جنت میں داخلے کا باعث ہو تو آپ نے انہیں بکثرت نوافل ادا کرنے کے متعلق کہا تھا۔[4]ان احادیث کے پیش نظر ایک نمازی کو چاہیے کہ وہ فرائض کے ساتھ سنتوں کی ادائیگی کا بھی اہتمام کرے ، اور ان میں کسی قسم کی کوتاہی کا شکار نہ ہو۔ (واللہ اعلم) سُنتوں کی قضا سوال: اگر کوئی ظہر سے پہلے سنتیں نہیں پڑھ سکا تو کیا فرض نماز کے بعد انہیں ادا کیا جا سکتا ہے ، اس سلسلہ میں ہماری قرآن و حدیث کے مطابق راہنمائی فرمائیں۔ جواب: اگر بھول جائے یا سو جانے یا دیر سے آنے کی وجہ سے سنتیں رہ جائیں تو ان کی قضا ادا کی جا سکتی ہے ، چنانچہ حدیث میں ہے : ’’جو شخص کسی نماز کو بھول جائے یا نماز کے وقت سویا رہے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے جب یاد آئے تو اس وقت پڑھ لے ۔‘‘[5] اس طرح اگر مصروفیت کی وجہ سے سنتیں رہ جائیں تو مصروفیت ختم ہونے کے بعد انھیں پڑھا جا سکتا ہے، چنانچہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا
Flag Counter