Maktaba Wahhabi

152 - 452
چاہیے ، چنانچہ حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اور خطبہ اعتدال کے ساتھ ہو تے تھے۔ [1] یہ بھی ذہن میں رہے کہ نماز بھی اتنی طویل نہ ہو کہ مقتدی اکتا جا ئیں اور وہ مشقت میں پڑ جائیں جیسا کہ ائمہ حضرات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے متعلق تنبیہ فرمائی ہے۔ بہر حال ہمارے خطبا ء حضرات کو چاہیے کہ وہ وقت اور سامعین کی نزاکت کا خیال رکھیں اور اعتدال کے ساتھ نما ز اور خطبہ ادا کریں، دو اڑھائی گھنٹے پر مشتمل خطبہ جمعہ کسی طرح بھی درست نہیں ہے، خطبہ جامع ، مختصر اور حالات کے تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے اور نماز کا بھی جھٹکا کر نے کے بجائے اعتدال کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم) مرزائی کا مسجد میں آنا سوال: کیا کسی مرزائی کو وعظ و نصیحت سنا نے کے لیے مسجد میں لایا جا سکتاہے ؟ اسی طرح جمعہ مبارک کے دن اسے خطبہ سنانے کے لیے مسجد میں لانا شرعاً کیا حیثیت رکھتا ہے ، اس سے مقصود اسے راہ راست پر لانا ہے ۔ جواب: کسی بھی غیر مسلم کو وعظ و نصیحت کے لیے مسجد میں آ نے کی دعوت دی جا سکتی ہے ، ممکن ہے کہ اس طرح اسے توبہ اور قبول اسلام کی توفیق مل جائے ، قرآن کریم میں اس کا واضح اشارہ موجود ہے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اگر مشر کوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دے دو تا آنکہ وہ اللہ کا کلام سن لے پھر اسے اپنی جائے امن تک پہنچا دو۔ ‘‘[2] اس مقام پر مشرک کو پناہ دینے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اللہ کی باتیں سن لے اور اسے اسلام کو سمجھنے کا موقع مل جائے ، اسی طرح اگر مرزائی مسجد میں آنے کی خواہش رکھتا ہے تو اسے موقع دینا چاہیے اور موقع کی مناسبت سے ایسا درس دیا جائے جس سے وہ مطمئن ہو سکے، جس آیت کریمہ میں مشرکین کو پلید کہا گیا ہے وہ عقائد و اعمال کی نجاست کی وجہ سے انہیں نجس قرار دیا گیا ہے، ویسے بھی وہاں مسجد حرام میں داخلے کی پابندی کا ذکر ہے ، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے :’’مشرک انسان کا مسجد میں داخل ہونا ۔‘‘[3] پھر انھوں نے اس عنوان کو ثابت کر نے کے لیے ایک حدیث پیش کی ہے، جسے ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مختصر سا دستہ نجد کی طرف روانہ فرمایا وہ لوگ قبیلہ بنو حنیفہ کا ایک آدمی پکڑ لائے جسے ثمامہ بن اثال کہا جا تا تھا، اسے مسجد کے ستون کے ساتھ باندھ دیا گیا۔ ‘‘[4] اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجران کے عیسائیوں کو بھی مسجد میں ٹھہرایا تھا، نیز ایک مرتبہ وفد ثقیاف ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وہ لوگ مشرک تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مسجد نبوی میں ہی ٹھہرایا تھا۔[5]بہر حال اگر وعظ و نصیحت اور تبلیغ مقصود ہو تو مرزائی کو خطبہ جمعہ سننے کی دعوت دی جا سکتی ہے ، اور اس کا مسجد میں آنا اور خطبہ جمعہ سننا قابل مواخذہ نہیں ہے۔ (واللہ اعلم )
Flag Counter