Maktaba Wahhabi

60 - 452
جواب: قضاء حاجت کے بعد ڈھیلوں سے استنجاء کرنا جائز ہے جیسا کہ احادیث میں صراحت آئی ہے لیکن پانی کے ساتھ استنجاء کرنا افضل ہے کیونکہ اس سے نجاست اور اس کے اثرات مکمل طور پر زائل ہو جاتے ہیں جبکہ ڈھیلوں کے استعمال سے نجاست کے کچھ نہ کچھ اثرات باقی رہ جاتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اوقات طہارت کے لئے پانی استعمال کرتے تھے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے خواتین سے کہا: ’’ اپنے شوہروں کو پانی کے ساتھ استنجاء کرنے کا حکم دو کیونکہ میں ان سے حیا کرتی ہوں، بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ ‘‘[1] اس کے علاوہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ اس (بستی) میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں۔ ‘‘[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ یہ آیت اہل قباء کے متعلق نازل ہوئی کیونکہ وہ پانی کےساتھ استنجاء کرتے تھے۔ [3] پانی کے ساتھ استنجا کرنے والوں کے متعلق اللہ تعالیٰ کا اظہار محبت کرنا اور اس آیت کریمہ کو نازل کرنا اس بات کا قطعی ثبوت ہے کہ پانی سے استنجاء کرنا افضل ہے، اگرچہ بعض روایات میں کچھ صحابہ کرام سے پانی کے ساتھ استنجاء کرنے کی کراہت منقول ہے، جیسا کہ مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے لیکن صحیح احادیث کے مقابلہ میں ان کی کوئی حیثیت نہیں۔ ( واللہ اعلم) دوران وضو گفتگو کرنا سوال:بعض لوگ وضو کرتے وقت گپیں ہانکتے رہتے ہیں ، اگر انہیں خاموشی سے وضو کرنے کے متعلق کہا جائے تو دلیل مانگتے ہیں، اس کے متعلق کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی کریں؟ جواب: گپیں ہانکنا تو ویسے ہی منع ہے ، ایک مسلمان کی شان کے خلاف ہے وہ فضول کاموں یا فضول باتوں میں اپنا وقت صرف کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ انسان کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ لا یعنی چیزوں کو ترک کر دے۔ ‘‘[4] اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ انسان کو لا یعنی کاموں اور فضول باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے ، وضو کرتے وقت بھی اس قسم کی گفتگو سے اجتناب کیا جائے جو بے مقصد ہو، اگر کوئی بامقصد بات ہے تو اس میں چنداں حرج نہیں۔ جیسا کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتارنے کےلیے جھکا جبکہ آپ وضو کر رہے تھے، آپ نے فرمایا: ’’ انہیں چھوڑ دو ، میں نے جب انہیں پہنا تھا تو اس وقت بحالت وضو تھا۔ ‘‘ پھر آپ نے ان پر مسح کیا۔[5] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے یہ بات کہی تو آپ اس وقت وضو کر رہے تھے ، آپ کا وضو ابھی مکمل نہیں ہوا تھا بلکہ اس کے بعد آپ نے مسح کر کے اسے مکمل کیا، اس سے ثابت ہوا کہ دوران وضو بامقصد گفتگو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ( واللہ اعلم)
Flag Counter