Maktaba Wahhabi

149 - 452
اس آیت سے ضمناً یہ معلوم ہوتا ہے کہ امام کو کھڑے ہو کر خطبہ دینا چاہیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زندگی بھر یہی معمول تھا اور آپ کا یہ معمول وجوب پر دلالت کر تا ہے جیسا کہ جمہور اہل علم کا موقف ہے کہ خطبہ جمعہ کھڑے ہو کر دینا چاہیے ، اس سلسلے میں چند احادیث حسب ذیل ہیں: 1 حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ دینے کی کیفیت بیان کر تے ہوئے فرما تے ہیں :’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ جمعہ کھڑے ہو کر ارشاد فرما تے تھے پھر بیٹھ جا تے پھر کھڑے ہو تے جیسا کہ اب تم لوگ کر تے ہو۔ ‘‘[1] امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر ان الفاظ سے عنوان قائم کیا ہے :’’ کھڑے ہو کر خطبہ دینا۔ ‘‘[2] حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دے رہے تھے کہ آپ کے سامنے ایک آدمی کھڑا ہوا، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارے مال مویشی قحط سالی کی وجہ سے ہلاک ہو گئے ہیں آپ بارش کی دعا فرمائیں۔ [3] حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑےہو کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے اور جو شخص یہ بات کرے کہ آپ نے بیٹھ کر خطبہ دیا ہے ، اس نے جھوٹ بولا ہے۔[4] حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ مسجد میں تشریف لائے تو انھوں نے دیکھا کہ عبد الرحمن بن ام الحکم بیٹھ کر خطبہ جمعہ دے رہا ہے ، آپ نے دیکھ کر فرمایا: اس خبیث کو دیکھو، یہ بیٹھ کر خطبہ دیتا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے :’’جب انھوں نے خرید و فروخت یا کھیل تماشا دیکھا تو اس کی طرف بھاگ نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑا ہوا چھوڑ گئے۔ ‘‘[5] حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے مذکورہ آیت کریمہ سے کھڑے ہو کر خطبہ دینے کا استدلال کیا ہے اور بیٹھ کر خطبہ دینے والے کو سخت الفاظ کہے ہیں۔ ان دلائل سے معلوم ہو تا ہے کہ جمعہ کے دن خطبہ کھڑے ہو کر دینا چاہیے، ہاں اگر کوئی عذر ہو تو بیٹھ کر دیا جا سکتا ہے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پیٹ کی چربی اور گوشت زیادہ ہو گیا تو انھوں نے بیٹھ کر خطبہ دیا۔ [6] اس حدیث میں عذر کی وضاحت ہے، اگر خطیب بیمار ہے یا ضعیف و نا تواں ہے تو بالاتفاق بیٹھ کر خطبہ دیا جا سکتا ہے بصورت دیگر کھڑے ہو کر خطبہ دینا واجب ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دائمی عمل اس پر دلالت کر تا ہے۔ (واللہ اعلم) شب عیدین میں خصوصی عبادت سوال: اہل حدیث مجریہ ۲۶ اگست عید الفطر ایڈیشن میں ص ۹ پر عید الفطر کے عنوان سے ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں شب عید کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے اور اس رات مسلمانوں کو نفل ، تلاوت قرآن اور شب بیداری کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ اس سلسلہ میں کئی ایک احباب نے ہم سے رابطہ کیا کہ اس رات کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ کیونکہ اس سلسلہ میں جو احادیث بیان کی گئی ہیں وہ انتہائی ضعیف بلکہ بے اصل اور موضوع ہیں۔ مجھے بیان کر دہ احادیث کی حیثیت بیان کر نے کے لیے از خود نوٹس لینا پڑا تاکہ ہمارے مؤقر جریدہ اہل حدیث کی یکجہتی مجروح نہ ہو کیونکہ اس میں متعدد مرتبہ اس کے متعلق ہمارافتویٰ شائع ہو چکا ہے کہ
Flag Counter