Maktaba Wahhabi

161 - 452
کیا گیا تو ام المومنین رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’ اگر میں وہاں ہوتی تو میرےبھائی کو وہیں دفن کیا جاتا جہاں وہ فوت ہوا تھا۔ ‘‘[1] اس حدیث پر محدث بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’ میت کو ایک علاقے سے دوسرے علاقہ میں منتقل کرنا مکروہ ہے۔ ‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے احد کے دن شہداء کو مدینہ میں دفن کرنے کے لئے اٹھایا تو ایک منادی کرنے والے نے اعلان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق مقتولین کو ان کی جائے قتل پر ہی دفن کیا جائے۔ [2] اس حدیث پر محدث ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’ میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا ناپسندیدہ ہے۔ ‘‘ بہر حال عمومی طورپر اسلام میت کی منتقلی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا ۔ ہاں اشد ضرورت اور مجبوری ہو تو وفات کی جگہ سے دوسری جگہ منتقل کی جا سکتی ہے۔ جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے والد گرامی کی میت کو چھ ماہ بعد نکال کر دوسری جگہ دفن کیا تھا۔ [3] لیکن خود ساختہ عقیدت کی بنا پر میت کو دوسری جگہ پر منتقل کرنا درست نہیں البتہ جن مقامات کی فضیلت کتاب و سنت سے ثابت ہے وہاں دفن ہونے کی خواہش کی جا سکتی ہے اور اگر حالات اجازت دیں تو میت کو وہاں منتقل بھی کیا جا سکتا ہے مثلاً ارض مقدس، حرمین کی سرزمین وغیرہ۔ جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ جو شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ مجھے ارض مقدس وغیرہ میں دفن کیا جائے۔ ‘‘[4] اس کے بعد امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی موت کے وقت ایک خواہش کو بیان کیا ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا تھا کہ مجھے ارض مقدس کے اتنا قریب کر دے کہ اگر پتھر پھینکا جائے تو وہاں پہنچ جائے۔ اس مقام پر امام ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بہت نفیس بحث کی ہے کہ اگر کوئی خاص مصلحت ہو تو میت کو دوسرے شہر منتقل کیا جا سکتا ہے، بصورت دیگر اسے وہی دفن کیا جائے جہاں فوت ہوا ہے۔ [5] ہمارے رجحان کے مطابق ارض مقدس اور حرمین کی فضیلت قرآن و حدیث سے ثابت ہے ، اگر حالات اجازت دیں تو ان مقامات پر میت کو منتقل کیا جا سکتاہے لیکن خود ساختہ ’’مزارات ‘‘ کے پڑوس میں دفن ہونے کی خواہش اور عملی طور پر وہاں میت کو منتقل کر کے دفن کرنا ناجائز ہے۔ ( واللہ اعلم) عرس کے لئےکھانا تیار کرنا سوال:ہمارے ہاں ایک بزرگ کی قبر پر سالانہ میلہ لگتا ہے ، وہاں دور دور سے لوگ آتے ہیں، میرے والد وہاں باہر سے آنے والے لوگوں کےلئے کھانے کا انتظام کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ میں فی سبیل اللہ خیرات کرتا ہوں ، کیا ایسے مقام پر
Flag Counter