Maktaba Wahhabi

198 - 452
حج و عمرہ نابالغ بچے کا حج سوال:ہم دونوں میاں بیوی امسال حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کر رہے ہیں اور ہمارے ساتھ چھ سال کا بیٹا بھی ہے، کیا نابالغ بچہ بھی حج کر سکتا ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟ جواب: حج کی شرائط میں سے مسلمان کا بالغ ہونا بھی ہے، تاہم نا بالغ بچہ بھی حج کر سکتاہے لیکن بلوغت کے بعد اسے یہ حج کافی نہیں ہو گا بلکہ فرض کی ادائیگی کے لئے اسے حج کرنا پڑے گا۔ حدیث میں ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر ایک عورت اپنے بچے کو اٹھاکر لائی اور عرض کیا یا رسول اللہ! کیا اس کے لئے حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں! اس کے لئے حج ہے البتہ اس کا ثواب تمہیں ملے گا۔‘‘ [1] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو بچہ حج کرے پھر و ہ بلوغت کو پہنچ جائے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ فرض کی ادائیگی کے لئے دوسرا حج کرے۔‘‘[2] ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نابالغ بچہ حج کر سکتا ہے لیکن یہ حج فرضیت کی ادائیگی کے لئے کافی نہیں ہو گا، بلوغت کے بعد اگر اس پر حج فرض ہو تو اسے از سر نو حج کے لئے رخت سفر باندھنا ہو گا۔ ( واللہ اعلم) عمرہ کی ادائیگی کو بطور مہر مقرر کرنا سوال:میں نے ایک نکاح پڑھایا ، اس میں حق مہر یہ طے پایا کہ خاوند اپنی بیوی کو عمرہ کرائے گا، کیا اس طرح حق مہر مقرر کیا جا سکتا ہے؟ جواب: نکاح میں حق مہر کا ہونا ضروری ہے لیکن اس کی مقدار یا اس کا معیار طے شدہ نہیں ،البتہ شریعت نے اہل اسلام کو اس امر کی تلقین کی ہے کہ حق مہر اتنا ہی مقرر کریں جس کی ادائیگی آسان ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کا نکاح اس شرط پر کر دیا تھا کہ وہ اپنی بیوی کو چند سورتیں یاد کرائے گا۔ [3] حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کرنے کے لئے یہ شرط لگائی تھی کہ وہ مسلمان ہو جائے، اس کا اسلام لانا ہی ان کا حق مہر تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکا ح کیا تو اسے آزاد کرنا ہی حق مہر تھا، ان احادیث و آثار کے پیش
Flag Counter