Maktaba Wahhabi

86 - 452
کے بعد کسی کو نماز پڑھانے کے لیے تعینات کروں پھر خود ان لو گوں کی طرف جاؤں جو نماز میں شریک نہیں ہو تے تاکہ انہیں ان کے گھروں سمیت جلا ڈالوں۔ ‘‘[1] ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر یہ بات نہ ہو تی کہ ان کے گھروں میں عورتیں اور بچے ہیں تو میں ان کے گھروں کو ضرور بھسم کر دیتا ۔‘‘ [2] اس سلسلہ میں ایک دوسرے انداز سے بھی سخت وعید آئی ہے کہ ایسے شخص کی نماز نہیں ہوتی جو بلا وجہ گھر میں نماز پڑھتا ہے اور نماز با جماعت میں شریک نہیں ہو تا ، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص اذان سنے پھر با جماعت نماز ادا نہ کرے تو اس کی کوئی نماز نہیں الا یہ کہ کوئی عذر رکاوٹ بن گیا ہو۔ ‘‘[3] حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’یہ ہمارے مشاہدے کی بات ہے کہ با جماعت نماز سے صرف ایسا منافق ہی پیچھے رہتاتھا جس کا نفاق واضح ہو تا تھا ، حتی کہ اگر کوئی آدمی بیمار ہو تا تو وہ دو آدمیوں کے درمیان سہارا لے کر چلتا اور با جماعت نماز میں شریک ہو تا۔[4]اور جن احادیث میں نماز با جماعت ادا کرنے کی فضیلت بیان ہوئی ہے ، ان سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اکیلے کی نماز صحیح ہے بلکہ واجب تو ہمیشہ غیر واجب سے اجر میں زیادہ ہی ہو تا ہے۔ البتہ عورتوں پر مسجد میں حاضر ہونا اور با جماعت نماز ادا کرنا فرض نہیں ہے بلکہ ان کا گھر میں نماز ادا کرنا ہی افضل ہے لیکن اگر وہ مسجد میں با جماعت نماز ادا کرنا چاہیں تو جائز ہے ، اس لیے انہیں روکنا نہیں چاہیے۔ (واللہ اعلم) صلوۃ کسوف میں قرأت سوال: جب سورج یا چاند گرہن لگتا ہے تو اس کی نماز میں قرأت آہستہ ہو یا بآواز بلند احادیث میں اس کے متعلق روایات ملتی ہیں، وضاحت فرمائیں؟ جواب: نماز کسوف با جماعت ادا ہونی چاہیے اور اس میں بآواز بلند قرأت کی جائے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں بآواز بلند قرأت فرمائی۔ [5]اس حدیث کے پیش نظر نماز کسوف میں اونچی آواز سے قرأت کی جائے۔ اگرچہ کچھ اہل علم بایں طور فرق کر تے ہیں کہ سورج گرہن کے موقع پر آہستہ اور چاند گرہن کے وقت جہری قرأت کی جائے لیکن یہ فرق احادیث سے ثابت نہیں ، البتہ ایک حدیث میں اشارہ ملتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں آہستہ قرأت کی تھی۔ چنانچہ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کے موقع پر ہمیں نماز پڑھائی تو ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔ [6] لیکن یہ حدیث اپنے مفہوم میں صریح نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واقعی آہستہ قرأت کی تھی ممکن ہے دور کھڑےہونے کی وجہ سے آپ کی قرأت سنائی نہ دیتی ہو۔ پھر یہ روایت ہی ضعیف ہے جیسا کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو ضعیف ابی داؤد رقم۲۵۳ میں درج کیا ہے۔
Flag Counter